پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ 24 اور 25 مئی 2025 کو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی انٹیلی جنس بنیادوں پر کی گئی تین مختلف کارروائیوں میں نو ’انڈین سپانسرڈ‘ عسکریت پسند مارے گئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق پہلی کارروائی ڈیرہ اسماعیل خان میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی جہاں انڈین سپانسرڈ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا اور اس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں چار عسکریت پسند مارے گئے۔
دوسری کارروائی ضلع ٹانک میں کی گئی جہاں فورسز نے موثر حکمت عملی کے تحت دو مزید عسکریت پسند مارے گئے۔
تیسری جھڑپ ضلع خیبر کے علاقے باغ میں ہوئی جہاں سکیورٹی فورسز نے تین مزید ’انڈین سپانسرڈ‘ عسکریت پسندوں کو قتل کیا۔
بیان کے مطابق: ’مارے جانے والے تمام عسکریت پسند علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔ ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔‘
پاکستانی افواج کے ترجمان ادارے کے مطابق ان علاقوں میں ’کلیئرنس‘ اور ’سینیٹائزیشن آپریشنز‘ جاری ہیں تاکہ باقی ماندہ عسکریت پسندوں کا صفایا کیا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے انڈیا کی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
اس سے قبل پاکستان فوج کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو کہا تھا کہ انڈیا پاکستان میں ’گذشتہ 20 سال سے دہشت گردی سپانسر‘ کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کے ترجمان نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد خرم آغا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک سلائڈ کے ذریعے 20 سالوں میں حملوں کی تفصیل اور اعداد و شمار شیئر کیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلوچستان بالخصوص سانحہ خضدار میں ’فتنۂ ہندوستان‘ ملوث ہے۔
پاکستانی افواج کے ترجمان نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان پراکسیز کے گٹھ جوڑ کو توڑ کر ان کے مذموم عزائم ناکام بنا دیں گے۔
’پاکستان پر انڈین حملے کے دوران اس کے حامی پراکسیز نے پاکستان پر حملوں میں شدت لائی، بلوچستان کی ترقی ملک دشمن قوتوں سے ہضم نہیں ہو رہی۔‘
’ہم صرف گذشتہ دو دہائیوں کا ایک خلاصہ پیش کر رہے ہیں، کیونکہ انڈیا کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی درحقیقت پاکستان کے قیام سے ہی جاری ہے۔
1971 میں مکتی باہنی کا واقعہ، اس تنظیم کی تشکیل اور اس کو فنڈنگ دینا — انڈیا کی طرف سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ایک واضح مثال ہے، اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔‘