لاس اینجلس میں کرفیو نافذ، ٹرمپ کا شہر کو ’آزاد‘ کروانے کا اعلان

منگل کی رات لاس اینجلس میں کرفیو نافذ کر دیا گیا کیونکہ مقامی حکام ان مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے ’غیر ملکی دشمن‘ کی دراندازی قرار دیا۔

منگل کی رات لاس اینجلس میں کرفیو نافذ کر دیا گیا کیونکہ مقامی حکام ان مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے ’غیر ملکی دشمن‘ کی دراندازی قرار دیا۔

امریکہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر کے مرکز میں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ نے حالات اس وقت خراب کر دیے، جب امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف پرامن احتجاج رات کے وقت پرتشدد صورت اختیار کر گیا۔

میئر کیرن باس نے صحافیوں کو بتایا: ’میں نے شہر میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے اور ڈاؤن ٹاؤن لاس اینجلس میں کرفیو نافذ کر دیا ہے تاکہ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کو روکا جا سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ شہر کے 500 مربع میل سے زائد رقبے میں سے ایک مربع میل (2.5 مربع کلومیٹر) کا علاقہ رات آٹھ بجے سے صبح چھ بجے تک عام لوگوں کے لیے بند رہے گا، صرف رہائشیوں، صحافیوں اور ہنگامی حالات میں کام کرنے والوں کو اجازت ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین میں سے ایک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک ایسے شہر میں، جہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی نژاد اور لاطینی باشندے رہتے ہیں، تارکین وطن کی گرفتاریاں ہی موجودہ بدامنی کی جڑ ہیں۔

انہوں نے کرفیو کے بارے میں کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ وہ بلاشبہ یہ سب حفاظت کے لیے کر رہے ہیں، لیکن میرا نہیں خیال کہ پرامن مظاہرے اس مسئلے کا حصہ ہیں۔ یہ تو وہ عناصر ہیں جو دوسری جانب سے تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔‘

لاس اینجلس میں جمعے سے چھوٹے پیمانے پر اور زیادہ تر پرامن مظاہرے شروع ہوئے، جو کہ امیگریشن حکام کی جانب سے گرفتاریوں میں اضافے پر غصے کسے بھرپور ردعمل کے طور پر سامنے آئے، لیکن ان میں چند پرتشدد واقعات بھی دیکھنے کو ملے۔

زیادہ سے زیادہ، چند ہزار افراد سڑکوں پر نکلے، تاہم چھوٹے گروہوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آگ لگائی، دیواروں پر نعرے لکھے اور شیشے توڑے۔

پولیس کے مطابق پیر کی رات 23 کاروباری مراکز کو لوٹا گیا، اور حالیہ دنوں میں 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ملک کے دیگر شہروں جیسے نیویارک، اٹلانٹا، شکاگو اور سان فرانسسکو میں بھی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

ٹرمپ نے لاس اینجلس میں 4,000 نیشنل گارڈ اور 700 حاضر سروس میرینز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام شہر کا کنٹرول واپس لینے کے لیے ضروری ہے، حالانکہ مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اصرار کر رہے ہیں کہ وہ خود حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا میں فوجی اڈے فورٹ بریگ میں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’جو کچھ آپ کیلی فورنیا میں دیکھ رہے ہیں، وہ امن، عوامی نظم و ضبط اور قومی خودمختاری پر ایک مکمل حملہ ہے، جو بلوائیوں کے ذریعے کیا جا رہا ہے جو غیر ملکی جھنڈے اٹھائے ہوئے ہیں اور جن کا مقصد ہمارے ملک پر غیر ملکی حملے کو جاری رکھنا ہے۔

’یہ انارکی قابلِ قبول نہیں۔ ہم وفاقی اہلکاروں پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے، اور نہ ہی کسی امریکی شہر کو کسی غیر ملکی دشمن کے ہاتھوں فتح ہونے دیں گے۔‘

کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں اور ان کی پہلے بھی صدر سے لفظی جنگ چھڑ چکی ہے، نے ٹرمپ کی جانب سے شہر کو فوجی شکل دینے کے فیصلے کو ’صدر نہیں بلکہ ایک آمر‘ کا رویہ قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ