امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن کے خلاف جاری مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پیر کو مزید 700 امریکی میرینز اور ہزاروں نیشنل گارڈز اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا، جس کے خلاف کیلی فورنیا کے گورنر نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی) کے مطابق کیلی فورنیا کے گورنر نے امریکی صدر کے اس اقدام پر شدید تنقید کی ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل ہفتے کو دو ہزار نیشنل گارڈ اہلکاروں کو طلب کیا تھا، جن میں سے تقریباً 300 نے اتوار کو وفاقی عمارات اور عملے کی حفاظت کے لیے اپنے فرائض سنبھالے۔
پیر کو شہر میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری احتجاجوں کے چوتھے روز ٹرمپ انتظامیہ نے 700 میرینز اور مزید ’اضافی‘ دو ہزار نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا۔
ایک سینیئر انتظامی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’کیمپ پینڈلٹن سے فعال ڈیوٹی پر مامور میرینز‘ کو وفاقی ایجنٹس اور عمارات کی حفاظت کے لیے لاس اینجلس بھیجا جائے گا۔‘
ابتدائی طور پر اہلکار نے 500 میرینز کا بتایا، لیکن بعد میں اس میں اضافہ کر کے تعداد 700 کر دی گئی۔
فعال ڈیوٹی پر مامور فوجی دستے جیسے کہ میرینز کا شہری علاقوں میں تعینات ہونا امریکہ میں انتہائی غیر معمولی بات ہے۔
امریکی فوج نے الگ سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حالیہ بدامنی کے بعد ایک انفنٹری بٹالین (پیادہ فوج کی ایک یونٹ) سے ’تقریباً 700 میرینز‘ تعینات کیے جا رہے ہیں۔
وہ نیشنل ان گارڈ فورسز کے ساتھ ’ضم‘ ہو جائیں گے، جنہیں صدر ٹرمپ نے ہفتے کو کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ گورنر گیون نیوسم کی رضامندی کے بغیر لاس اینجلس میں تعینات کیا تھا۔
مزید کہا گیا کہ یہ تعیناتی اس لیے کی گئی تاکہ ’فورسز کی مناسب تعداد‘ یقینی بنائی جا سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پینٹاگون کے ترجمان شان پارنل نے بعد ازاں اعلان کیا کہ ’مزید دو ہزار کیلی فورنیا نیشنل گارڈ اہلکاروں کو وفاقی سروس میں طلب کیا جائے گا تاکہ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کی معاونت کی جا سکے اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے افسران کو اپنے فرائض محفوظ طریقے سے انجام دینے میں مدد ملے۔‘
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دو ہزار مزید اہلکار پہلے سے تعینات دو ہزار اہلکاروں کے علاوہ ہیں یا انہی میں شامل ہیں، یا صرف ان 300 اہلکاروں کی تکمیل کے لیے ہیں جو پہلے ہی لاس اینجلس کی سڑکوں پر تعینات ہیں۔
نیوسم نے صدر پر لاس اینجلس میں ’افراتفری پھیلانے‘ کا الزام عائد کرنے میں دیر نہیں لگائی۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’ٹرمپ امریکہ کی سرزمین پر 4,000 فوجی بھیج کر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اس سے قبل انہوں نے میرینز کی تعیناتی کے فیصلے کو ’پاگل پن‘ اور ٹرمپ کو ’آمریت پسند‘ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔
سب سے پہلے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ہفتے کو میرینز کی تعیناتی کا اشارہ دیا تھا۔
اس سے قبل کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوزم نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ لاس اینجلس کاؤنٹی میں دو ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کا حکم واپس لیں۔ انہوں نے اس تعیناتی کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا۔
ٹرمپ نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’گورنر گیون نیوزکم اور ’میئر‘ بیس کو لاس اینجلس کے عوام سے معافی مانگنی چاہیے ’اس انتہائی ناقص کارکردگی پر جو وہ دکھا چکے ہیں، اور اب اس میں لاس اینجلس کے فسادات بھی شامل ہو چکے ہیں۔‘
لاس اینجلس میں احتجاج کا تیسرا دن، نیشنل گارڈز سے مظاہرین کی جھڑپیں
— Independent Urdu (@indyurdu) June 9, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/RjRWUhPxD4 pic.twitter.com/TPLJifIju4
انہوں نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’یہ مظاہرین نہیں بلکہ شرپسند اور بغاوت کرنے والے ہیں۔‘
مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے، جو اپنی دوسری مدت میں غیر قانونی ترک وطن پر سختی کو اہم ایجنڈا بنا رہے ہیں، جان بوجھ کر کیلی فورنیا میں نیشنل گارڈ کو تعینات کر کے حالات کو مزید خراب کیا ہے۔ یہ وہ فورس ہے جو عام طور پر ریاست کے گورنر گیون نیوزم کے ماتحت ہوتی ہے۔
گورنر نیوزم نے ایکس پر لکھا کہ ’جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی، سب کچھ ٹھیک تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ریاستی خودمختاری کی سخت خلاف ورزی ہے۔ جہاں وسائل کی اصل ضرورت ہے، وہاں سے ہٹا کر کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے۔ یہ حکم واپس لیا جائے اور کیلی فورنیا کا کنٹرول واپس دیا جائے۔‘
یہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق سخت پالیسی کے خلاف ہو رہے ہیں۔ امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے چوتھے دن میں داخل ہو چکے ہیں۔
گذشتہ روز مظاہرین نے ایک مرکزی شاہراہ بند کر دی اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہجوم کو قابو میں رکھنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا۔