وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ بالخصوص ایران - اسرائیل بحران پر امن کے لیے کسی بھی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ایک بیان کے مطابق روبیو نے ایران کے ساتھ جاری امن کوششوں میں اپنا کردار جاری رکھنے کی حمایت کی اور کہا ’امریکہ علاقائی اور عالمی امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
بیان کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو میں ایران - اسرائیل جنگ کے علاوہ پاکستان - انڈیا سیزفائر، جنوبی ایشیا میں امن اور انسداد دہشت گردی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہباز شریف نے ایران - اسرائیل ’سنگین بحران‘ کے مکالمے اور سفارت کاری کے ذریعے پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’صدر ٹرمپ کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے انتہائی حوصلہ افزا ہیں، جو صرف پاکستان اور انڈیا کے درمیان بامعنی مذاکرات شروع کرنے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے ’جموں و کشمیر، سندھ طاس معاہدے، تجارت اور انسداد دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر انڈیا کے ساتھ بات چیت کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا۔‘
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں میں ’خوشگوار گفتگو کے دوران وزیراعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، ان کی جرات مندانہ قیادت کو سراہا اور سیکریٹری روبیو کی فعال سفارت کاری کو سراہا جس نے پاکستان اور انڈیا کو سیز فائر پر آمادگی اور دونوں جوہری مسلح ریاستوں کے درمیان ایک بڑی تباہی کو ٹالنے میں اہم کردار ادا کیا۔‘
صدر ٹرمپ کی تجارت پر توجہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، کان کنی، نایاب زمینی دھاتوں اور آئی ٹی سمیت وسیع شعبوں میں باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے معاملے پر وزیر اعظم نے پورے ملک سے ’دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، خاص طور پر بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروہوں سے لاحق خطرے کا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ سیکریٹری روبیو نے پاکستان کی ’انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان کو ایسے تمام خطرات کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔‘
وزیراعظم نے رواں ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور چیف آف آرمی سٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ’انتہائی خوشگوار اور نتیجہ خیز بات چیت پر گہرے اطمینان کا اظہار کیا۔‘
دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کو اب تمام شعبوں میں ٹھوس اقدامات میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔
وزیراعظم نے پاکستان-امریکہ دوطرفہ تعلقات میں مثبت رفتار کو مزید بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطحی مصروفیات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے صدر ٹرمپ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی اپنی دعوت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی جلد از جلد صدر ٹرمپ سے ملنے کے منتظر ہیں۔
’وزیر اعظم کا فون سننے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے سیکریٹری روبیو نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔‘
روبیو نے ’انڈیا کے ساتھ سیز فائر کو برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے لیے مسلسل کوششوں کو بھی سراہا۔‘