پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں کشیدگی کم کرنے اور باہمی سکیورٹی فریم ورک کے فروغ میں ایک ذمہ دار اور متحرک کردار ادا کرتا رہے گا۔
انہوں نے یہ بات امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں جمعرات کو ممتاز سکالرز، تجزیہ کاروں، پالیسی ماہرین اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نمائندوں سے گفتگو میں کہی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے علاقائی اور عالمی تنازعات کے حوالے سے پاکستان کے متوازن موقف کی بھی وضاحت کی، ’جس میں مکالمے، سفارت کاری اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر زور دیا گیا۔‘
امریکہ کے سرکاری دورے کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بدھ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی تھی، جس میں ایران کے حوالے سے بات کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق آرمی چیف کی امریکہ کے سرکردہ تھنک ٹینکس اور سٹریٹیجک امور کے اداروں کے نمائندوں سے ملاقات میں پاکستان کے علاقائی اور عالمی معاملات پر اصولی موقف پیش کرنے اور پاکستان کے سٹریٹیجک وژن کو بہتر انداز میں اجاگر کرنے کا موقع میسر آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: ’چیف آف آرمی سٹاف نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم اور اصولوں پر مبنی عالمی نظام کے فروغ میں تعمیری کردار پر روشنی ڈالی۔‘
جبکہ فیلڈ مارشل نے معرکہ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی تفصیلات اور تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے ’دہشت گردی‘ سے متعلق پاکستان کے مؤقف کی وضاحت بھی کی۔
رواں برس مئی کے پہلے ہفتے میں انڈیا کے ساتھ جنگ میں پاکستان نے اپنے جوابی حملوں کو ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا نام دیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ’اس بات پر زور دیا کہ بعض علاقائی عناصر دہشت گردی کو ہائبرڈ وار فیئر کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے خطے میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’چیف آف آرمی سٹاف نے اس امر کو اجاگر کیا کہ پاکستان دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اگلے محاذ پر کھڑا رہا ہے اور ایک پرامن اور محفوظ دنیا کی خاطر بے پناہ جانی و مالی قربانیاں دی ہیں۔‘
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات میں ’پاکستان کی بے پناہ صلاحیتوں پر بھی روشنی ڈالی (اور کہا کہ) بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں، عالمی سرمایہ کاری اور شراکت داری کے ذریعے خطے میں مشترکہ خوشحالی کا راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے عالمی شراکت داروں کو ان شعبوں میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت بھی دی۔
ملاقات کے دوران پاکستان اور امریکہ کے دیرینہ تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق: ’چیف آف آرمی سٹاف نے دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور اقتصادی ترقی جیسے شعبوں میں تاریخی اشتراک عمل کو اجاگر کیا اور باہمی احترام، مشترکہ سٹریٹجک مفادات اور معاشی تعاون پر مبنی وسیع تر اور کثیر جہتی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔‘
مزید کہا گیا: ’یہ ملاقات باہمی تفہیم کے جذبے کے تحت ہوئی اور اسے پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کے فروغ کی جانب ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔
’یہ سفارتی سرگرمی پاکستان کے شفاف اور ذمہ دار سفارتی رویے، بین الاقوامی روابط اور اصولی و متحرک مکالمے کے ذریعے پرامن بقائے باہمی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔‘
صدر ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کے بعد جمعرات کو آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، جہاں دونوں رہنماؤں نے اس تنازعے کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی صدر سے ملاقات میں تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔