امریکہ انڈیا کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لا سکتا ہے: بلاول بھٹو

لندن میں میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر امریکہ کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 9 جون، 2025 کو لندن کے آئی آئی ایس ایس انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کر رہے ہیں (بلاول بھٹو زرداری/فیس بک)

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا کے جارحانہ بیانات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن مشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے جو اسے کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز تک لا سکتا ہے۔

بدھ کو لندن میں پاکستانی سفارتی وفد کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ واضح طور پر اور بارہا یہ کہا ہے کہ خطے میں امن ہونا چاہیے اور ہم ان کے بیانات کو وعدہ سمجھتے ہیں۔

’ان کے امن کی کوششوں کے لیے دیے گئے بیانات کو انڈیا سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے کہ اگر امریکہ کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ کشمیر پر بھی ثالثی کے لیے تیار ہیں تو یہ مسٔلہ انڈیا کا اندرونی مسٔلہ نہیں رہ جاتا بلکہ عالمی تنازع تصور ہوتا ہے۔ ہم دنیا بھر میں مسٔلہ کشمیر کو اجاگر کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے کل کے کشمیر کے حوالے سے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے منگل کو مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ صدر ٹرمپ ایسے معاملات میں ثالثی کرنا چاہیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے عندیہ دیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دہائیوں سے تنازع کا باعث بننے والا مسئلہ کشمیر شاید صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت مکمل ہونے سے پہلے ’حل ہو جائے۔‘ لیکن انہوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا انڈیا کی جنگ بھی جھوٹ پر مشتمل تھی۔ وہ بھی جانتا ہے کہ پہلگام کے واقعے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

ان کے بقول: ’اگر انڈیا سچ بولتا تو وہ اپریل حملے کی شفاف تحقیقات کی مخالفت کی بجائے اس کے ثبوت اگر پاکستان کو نہیں تو دنیا کے سامنے رکھتا اور اسی لیے جب انڈیا پاکستان کے خلاف جارحیت اور الزام تراشی کر رہا تھا تو دنیا کے ساتھ نہیں کھڑی تھی۔ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ انڈیا نے چھ مئی کی جارحیت میں معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنایا تھا۔‘

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ‘انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر کسی ملک کے وزیر خارجہ کی بجائے جنگی جنونی کی طرح بات کر رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ ابھی نندن کو گوگل کر لیں۔‘

ان کے بقول: ’دنیا میں امن و استحکام قائم کرنا ہے کہ انڈیا کو اپنا رویہ بدلنا ہو گا اور مسائل کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کی جانب بڑھنا ہو گا تاکہ خطے میں استحکام ہو اور خطہ ترقی کی جانب بڑھے۔‘

سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پانی بند کرنے کی صرف دھمکی دینا بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے لیکن اگر انڈیا پانی بند کرتا ہے تو پاکستان پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ اسے اقدام جنگ تصور کیا جائے گا۔ انڈیا کو سندھ طاس معاہدے پر واپس آنا ہی پڑے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’جنگ کے دوران پاکستان کی فورسز نے یہ دکھا دیا کہ وہ نہ صرف پاکستان کا دفاع کر سکتے ہیں بللکہ اپنے سے بڑے اور طاقتور ملک کو شکست  سے دوچار کر سکتا ہے۔ ہم نے انہیں سفارتی محاذ پر بھی شکست دی ہے۔‘

’انڈیا کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے، وہ دوسروں پر دہشت گردی کا الزام لگاتا ہے لیکن دوسرے ممالک میں سکھ رہنماؤں کے قتل اور دیگر دہشت گردی میں ملوث رہتا ہے، وہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کی سرپرستی کرتا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے بھی کہا تھا کہ انڈیا ان کے ملک میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وفد کے رکن خرم دستگیر نے کہا کہ انڈیا کا دفاعی بجٹ پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے اس لیے رواں بجٹ میں پاکستان کے دفاع کے لیے بہترین انداز میں استعمال کیا جائے گا۔

افغانستان اور ایران کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کا موقف واضح ہے کہ انڈیا دہشت گردی کے لیے دوسرے ممالک کی سرزمین استعمال کرتا ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وفد کے مزید اراکن نے کہا کہ ’ہم نے برطانیہ کے رہنماؤں پر واضح کیا ہے کہ انڈیا کے سندھ طاس معاہدے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جنگ کا خطرہ موجود رہے گا، تاہم ہم بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ امریکہ کا وعدہ ہے کہ جنگ کرنے کی صورت میں وہ تجارتی تعلقات نہیں رکھے گا، انڈیا یاد رکھے کہ جنگ اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جنگی بیانات سے انڈیا کا جنون ان کی معیشت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا