پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع دکی میں کارروائی میں دو ’دہشت گروں‘ کو مار دیا گیا اور دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو ’انڈین سرپرستی‘ میں کام کر رہے تھے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی 28 جون 2025 کو سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع دکی میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی تھی جہاں ’انڈین پراکسی‘ سے تعلق رکھنے والے ’دہشت گردوں‘ کی موجودگی کی اطلاع تھی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کے دوران، پاکستان فوج نے ’انڈین سرپرستی‘ میں کام کرنے والے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد، دو عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا اور دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق: ’انڈین سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔ یہ دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں سرگرم عمل رہے تھے۔‘
علاقے میں کسی بھی مزید دہشت گرد کے خاتمے کے لیے کلیئرنس (سینیٹائزیشن) آپریشن جاری ہے۔
بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی تازہ لہر
بلوچستان میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے حالیہ چند ماہ میں بڑی اور خطرناک کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
خودکش سکول بس حملہ – خضدار (21 مئی 2025)
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خضدار میں آرمی پبلک سکول کی بس کو ہدف بنا کر کیے جانے والے خودکش حملے میں 11 افراد جان سے گیے تھے جن میں 8 بچے شامل تھے، جبکہ 53 افراد زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والے بم کی تعداد 30 کلو گرام بتائی گئی تھی۔
بس بم حملہ – مستونگ (15 اپریل 2025)
بلوچستان پولیس کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس پر موٹر سائیکل پر نصب دھماکہ خیز مواد کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس میں تین جوان قتل اور 20 زخمی ہوئے۔ داعش خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ٹرین ہائی جیکنگ – جعفر ایکسپریس (11 مارچ 2025)
جعفر ایکسپریس نامی پاکستانی ٹرین کو کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے اغوا کیا، جس میں 380 مسافر سوار تھے۔ اس واقعے میں 64 افراد قتل کیے گئے جن میں تمام یعنی 33 حملہ آور شامل تھے یہ حملہ قبائلی پہاڑی علاقے میں ہوا تھا۔
ریلوے دھماکہ – بلوچستان (17 جون 2025)
ریلوے کی پٹری میں دھماکے سے ٹریفک معطل ہوئی اور ایک کارکن زخمی ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک بڑھتے ہوئے ہدفی رجحان کا حصہ ہے۔
چیلنجز
بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند اور داعش خراسان جیسی شدت پسند تنظیمیں سیکیورٹی فورسز، شہریوں، سکولوں، ٹرینوں اور ریلوے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں انڈین سرپرستی میں کی جا رہی ہیں جن میں افغانستان میں موجود عسکریت پسند بھی حصہ ڈالتے ہیں تاہم افغانستان اپنی سرزمین سرحد پار ’دہشتگردی‘ میں استعمال ہونے سے انکار کرتا ہے۔