احتساب عدالت نے ہفتے کو پاکستان کے شمالی ضلعے کوہستان میں کرپشن کیس میں مالی بے ضابطگیوں میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 22 جولائی 2025 تک توسیع کر دی ہے۔
صحافی شازیہ نثار کے مطابق کرپشن کیس میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ ملزمان کو ہفتے کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب نے تحقیقات کا دائرہ کر وسیع کرتے ہوئے چار نئے افراد کو کال اپ نوٹس جاری کیے ہیں، جن میں دو ٹھیکیدار، ایک بینک ملازم اور ایک شہری شامل ہیں۔
نیب کے پراسکیوٹر ارباب کلیم نے بتایا کہ اس سکینڈل میں اب تک چار ملزمان، جن میں مرکزی ملزم بھی شامل ہے، ادارے کی تحویل میں ہیں۔
ان ملزمان پر سرکاری وسائل کے غیر شفاف استعمال، جعلی بلنگ اور ترقیاتی منصوبوں میں خوردبرد کے الزامات ہیں۔
نیب نے انکوائری کو باقاعدہ تحقیقات میں تبدیل کیا ہےاور مالی بدعنوانی کے مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔
کوہستان کرپشن سکینڈل کیا ہے؟
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے کیس میں نیب خیبر پختونخوا نے 25 ارب روپے سے زائد مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کیے تھے۔
نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں 25 جون کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا تھا کہ اس مالی سکینڈل میں اعلیٰ سطح پر کرپشن، عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال اور غیر قانونی مالی لین دین کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس پر انکوائری کو باضابطہ تحقیقات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دستاویزات کے مطابق تحقیقات کے دوران نیب نے 73 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر کے تقریباً پانچ ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے، جس میں غیر ملکی کرنسی اور تین کلوگرام سونا بھی برآمد کیا گیا ہے۔
نیب خیبر پختونخوا کی تحقیقات کے مطابق 77 لگژری گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں، جن میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی، پورشا، لیکسس، لینڈ کروزر اور فارچونر شامل ہیں۔ ان گاڑیوں کی مجموعی مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
دستاویزات کے مطابق 109 جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں جن کی مالیت 17 ارب روپے سے زائد ہے۔ ان میں 30 رہائشی مکانات، 25 فلیٹس، 12 کمرشل پلازے، دکانیں، فارم ہاؤسز اور 175 کنال زرعی اراضی شامل ہے۔ یہ جائیدادیں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں واقع ہیں۔
نیب نے تحقیقات کے دوران کنٹریکٹر محمد ایوب سمیت چار ملزمان کو بھی حراست میں لیا ہے۔ محمد ایوب نے دوران تفتیش بعض سرکاری عہدیداروں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی سمیت دیگر شخصیات سے متعلق مبینہ مالی لین دین کی معلومات فراہم کی ہیں۔
نیب تفتیش کے مطابق کوہستان کرپشن سیکنڈل میں تین سے چار ارب روپے کی کرپشن میں 42 افراد براہ راست ملوث ہیں، تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔
نیب سپیشیل پراسیکیوٹر ارباب کلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو نیب کی جانب سے کوہستان سکینڈل میں کال آف نوٹس دیا گیا ہے۔
بقول ارباب کلیم: ’اعظم سواتی عدالتی احکامات پر نیب آفس میں پیش ہوئے اور مختصر انکوائری سوال و جواب کیے گئے۔‘
پراسیکیوٹر ارباب کلیم نے مزید بتایا کہ ’اعظم سواتی سے مانسہرہ میں چار کنال کا گھر سمیت پراپرٹی، جس کی مالیت 60 کروڑ روپے سے زائد ہے، کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، جس میں وہ کچھ سوالات کے جوابات دے سکے اور کچھ سوالات کے جواب نہیں دیے۔
’تاہم نیب کو ضرورت پڑی تو پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پشاور ہائی کورٹ نے اعظم سواتی کو پابند کیا ہے کہ وہ نیب کی تفتیش میں پیش ہو کر تعاون کریں گے۔‘
دوسری جانب اعظم سواتی نے کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوہستان سکینڈل میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔