کوہستان کرپشن سکینڈل: 77 لگژری گاڑیاں، 109 جائیدادیں، دیگر اثاثے برآمد

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے 25 ارب روپے سے زائد مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کر لیے ہیں۔

نیب خیبرپختونخوا کی جانب سے 25 جون کو جاری کی گئی ویڈیو سے لی گئی اس تصویر میں کوہستان کرپشن سکینڈل کے ملزمان سے برآمد کی گئی کرنسی دیکھی جا سکتی ہے (نیب خیبرپختونخوا)

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے 25 ارب روپے سے زائد مالیت کے اثاثے برآمد اور منجمد کر لیے ہیں۔

نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں 25 جون کو جمع کروائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا کہ اس مالی سکینڈل میں اعلیٰ سطح پر کرپشن، عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال اور غیر قانونی مالی لین دین کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس پر انکوائری کو باضابطہ تحقیقات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دستاویزات کے مطابق تحقیقات کے دوران نیب نے 73 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر کے تقریباً پانچ ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے، جس میں غیر ملکی کرنسی اور تین کلوگرام سونا بھی برآمد کیا گیا ہے۔

نیب خیبر پختونخوا کی تحقیقات کے مطابق 77 لگژری گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں، جن میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی، پورشا، لیکسز، لینڈ کروزر اور فارچونر شامل ہیں۔ ان گاڑیوں کی مجموعی مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

دستاویزات کے مطابق 109 جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں جن کی مالیت 17 ارب روپے سے زائد ہے۔ ان میں 30 رہائشی مکانات، 25 فلیٹس، 12 کمرشل پلازے، دکانیں، فارم ہاؤسز اور 175 کنال زرعی اراضی شامل ہے۔ یہ جائیدادیں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں واقع ہیں۔

نیب نے تحقیقات کے دوران کنٹریکٹر محمد ایوب سمیت چار ملزمان کو بھی حراست میں لیا ہے۔ محمد ایوب نے دوران تفتیش بعض سرکاری عہدیداروں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی سمیت دیگر شخصیات سے متعلق مبینہ مالی لین دین کی معلومات فراہم کی ہیں۔

نیب تفتیش کے مطابق کوہستان کرپشن سیکنڈل میں تین سے چار ارب روپے کی کرپشن میں 42 افراد براہ راست ملوث ہیں، تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔

نیب سپیشیل پراسیکیوٹر ارباب کلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو نیب کی جانب سے کوہستان سکینڈل میں کال آف نوٹس دیا گیا ہے۔

بقول ارباب کلیم: ’اعظم سواتی عدالتی احکامات پر نیب آفس میں پیش ہوئے اور مختصر انکوائری سوال و جواب کیے گئے۔‘

پراسیکیوٹر ارباب کلیم نے مزید بتایا کہ ’اعظم سواتی سے مانسہرہ میں چار کنال کا گھر سمیت پراپرٹی، جس کی مالیت 60 کروڑ روپے سے زائد ہے، کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، جس میں وہ کچھ سوالات کے جوابات دے سکے اور کچھ  سوالات کے جواب نہیں دیئے۔

’تاہم نیب کو ضرورت پڑی تو پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو دوبارہ بھی طلب کیا جائے گا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پشاور ہائی کورٹ نے اعظم سواتی کو پابند کیا ہے کہ وہ نیب کی تفتیش میں پیش ہو کر تعاون کریں گے۔‘

دوسری جانب اعظم سواتی نے کرپشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوہستان سکینڈل میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔

جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں اعظم سواتی نے کہا کہ ’مکان کی فروخت سے متعلق تمام کاغذات نیب کو جمع کروا دیے ہیں، خریدار ایک پراپرٹی ڈیلر تھا۔ نیب سے مکمل تعاون کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔‘

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی نیب میں طلبی کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے، جس پر جعمرات کو جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ اگر درخواست گزار تفتیش میں شامل ہو رہے ہیں تو ان کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہ کی جائے۔

جس کے بعد عدالت نے عبوری ریلیف برقرار رکھتے ہوئے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کردی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان