اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں دائر تمام 34 مقدمات ختم  

سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو یہ ہدایت بھی کی کہ اعظم سواتی کے خلاف اس معاملے پر صوبے میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے۔  

سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کی صبح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹویٹس کے معاملے پر صوبے بھر میں دائر تمام 34 مقدمات منسوخ کردیے ہیں۔

اعظم سواتی کی متنازع ٹویٹس کے بعد ان کے خلاف ایک ہی نوعیت کے متعدد مقدمات ملک کے مختلف شہروں میں دائر کیے گئے تھے، جس کے بعد 27 نومبر کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ان مقدمات کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا تھا۔  

نو دسمبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام مقدمے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سندھ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا اور سندھ کے شہر قمبر میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے 11 دسمبر کو انہیں تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

بعدازاں 12 دسمبر کو اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی نے اپنے والد کی سندھ میں گرفتاری کے خلاف نئی درخواست دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی پولیس کو اعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتاری سے روکتے ہوئے تین روز میں ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات مانگ لی تھی۔

آج سندھ ہائی کورٹ میں اعظم سواتی کے خلاف صوبے بھر میں دائر مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ 

پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹویٹ کے بعد عام شہریوں نے مقدمات درج کروائے تھے۔  

پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کی کسٹڈی اسلام آباد منتقل کردی گئی ہے اور ان کے خلاف مقدمات سی کلاس کردیے ہیں، لہٰذا تمام درخواستیں اب غیر موثر ہوچکی ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی پر دائر تمام مقدمات کو ’سی کلاس‘ کرکے ان کی تمام رپورٹس متعلقہ عدالتوں میں جمع کروا دی گئی ہیں، جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرکے کہا کہ ان تمام مقدمات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی رپورٹ تین دن میں عدالت میں پیش کی جائے۔  

عدالت نے آئی جی سندھ کو یہ ہدایت بھی کی کہ اعظم سواتی کے خلاف اس معاملے پر سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے۔  

اس موقعے پر اعظم سواتی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ ’آئی جی سندھ نے مقدمات کو سی کلاس کرکے اچھا کام کیا ہے۔‘

دوسری جانب دورانِ سماعت آئی جی سندھ نے گذشتہ سماعت سے متعلق ایک مرتبہ پھر عدالت سےمعذرت کی اور کہا کہ ’گذشتہ سماعت پر جو ہوا اس پر معذرت چاہتا ہوں۔‘

سماعت کے بعد صحافیوں نے عدالت کے باہر پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ سے سوال کیا کہ اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں کتنی ایف آئی آرز درج کروائی گئی تھیں؟ تو فیض شاہ نے جواب دیا: ’میرے خیال میں 34 تھیں۔‘

بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی سماعت

بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی جمعرات کو سینیٹر اعظم سواتی پر درج دو مقدمات کے خاتمے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس دوران ایک اور مقدمہ بھی سامنے آگیا۔ 

عدالت عالیہ نے گذشتہ سماعت میں سینیٹر اعظم سواتی پر درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔ تیسرا مقدمہ سامنے آنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک ہی کیس میں اتنے مقدمے کیسے درج کیے جا رہے ہیں۔

اعظم سواتی کے وکیل نصیب اللہ ترین نے عدالت کو بتایا کہ ’ہمیں صرف دو ایف آئی آرز کا پتہ تھا، آج تیسری بھی سامنے آگئی۔ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ تیسرے مقدمے کی بھی درخواست دیں۔‘

سماعت میں وقفے کے بعد جسٹس عبدالحمید بلوچ نے سماعت شروع کی اور پولیس سے استفسار کیا کہ اعظم سواتی پر کتنے مقدمے بنے ہیں؟ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ’ہماری معلومات کے مطابق تین مقدمے بنے ہیں۔‘

جسٹس عبدالحمید نے پولیس افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بدنیتی پر مبنی مقدمے ہوئے تو آپ کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس سے اچھا اعظم سواتی پر موٹر سائیکل چوری کا مقدمہ کردیں۔ یہ کیس سجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ایک ہی دفعات پر مقدمے درج کیے جارہے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر (19 دسمبر) تک ملتوی کردی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان