پاکستان بھر میں اعظم سواتی کے خلاف 16 مقدمات درج: اہل خانہ

اعظم سواتی کے بھانجے سہیل سواتی جو پیشے کے لحاظ سے وکیل بھی ہیں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو 16 مقدمات کی تصدیق کی ہے جبکہ انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق 17 واں مقدمہ خضدار میں درج ہوا۔

سینیٹر اعظم سواتی اسلام آباد میں 5 نومبر 2022 کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (پی ٹی آئی فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کے بھانجے نے تصدیق کی ہے کہ ان کے خلاف پاکستان میں بھر میں 16 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

اعظم سواتی کے بھانجے سہیل سواتی جو پیشے کے لحاظ سے وکیل بھی ہیں انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو 16 مقدمات کی تصدیق کی ہے جبکہ انڈپینڈنٹ اردو کی معلومات کے مطابق 17 واں مقدمہ خضدار میں درج ہوا۔

سہیل سواتی کا کہنا تھا کہ ’ہم قانونی طور سے اس کیس پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔ ابھی صرف ایک ہی ایف آئی آر منظور ہوئی ہے جس کا کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ اسی مقدمے  کی بنیاد پر ایف آئی اے نے سینیٹر اعظم سواتی کو ڈیوٹی جج وقاص احمد راجا کی عدالت میں پیش کیا جہاں ایف آئی اے نے ان کے آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مگر عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔‘

سہیل سواتی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ 29 نومبر کو اعظم سواتی دوبارہ مجسٹریٹ عدالت میں پیش ہوں گے۔‘

یہ مقدمات کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی درج کیے گئے ہیں۔

اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں سات مقدمات درج کیے گئے جن میں سے چھ کراچی اورایک ضلع قمبر شہداد کوٹ کے تھانہ نصیرآباد میں درج کیا گیا۔

’اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی‘ کرنے پر اعظم سواتی کے خلاف یہ مقدمات درج کیے گئے۔

ضلع جنوبی کےدرخشاں تھانے میں طارق نامی شہری کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

کراچی ہی کے تھانہ اورنگی ٹاؤن میں اعظم سواتی کے خلاف درج ایک اور مقدمے میں حاجی محمد اسلم نامی شخص نے اعظم سواتی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے۔ شہری کی جانب سےدرج مقدمے میں اعظم سواتی کے بیان کو ’پاکستان آرمی کی جگ ہنسائی‘ قرار دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں دفعہ 131، 505، 504 ، 501، 500 اور 153 اے شامل کی گئی ہیں۔

اعظم سواتی کے خلاف کراچی میں تیسرا مقدمہ ضلع جنوبی کے تھانہ کلفٹن میں ریاض احمد نامی شہری کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کے خلاف ضلع غربی کے دو تھانوں پیرآباد اور اورنگی ٹاﺅن میں درج ہوئے۔

ضلع ملیر کے دو تھانوں شاہ لطیف اور بن قاسم میں بھی مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان کے پانچ تھانوں میں مقدمات درج کرلیے گئے۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاوہ حب، ویندر، خضدار اور لسبیلہ میں الگ الگ مقدمات درج کروائے گئے ہیں۔

کوئٹہ میں درج ایف آئی آر میں اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ یعنی پرووینشن آف الیکٹرانک کرائم سمیت سات دفعات شامل کی گئیں ہیں جن میں دفعہ 109، 505، 504، 501، 500، 153 اور 131 شامل ہیں۔

ایف آئی آر کوئٹہ کے رہائشی نے کچلاک پولیس سٹیشن سمیت حب، لسبیلہ اور ویندر کے تھانوں میں الگ الک درج کروائی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر میں شہریوں کا موقف ہے کہ اعظم سواتی نے راولپنڈی جلسے میں فوج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ فوج کے خلاف لوگوں کو اکسایا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کی ایک ٹوئٹ کے مطابق: ’مئی 2018 میں، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ پولیس کسی جرم کے لیے متعدد ایف آئی آر درج نہیں کر سکتی لیکن صرف سندھ میں سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف 11 ایف آئی آر کاٹی گئیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے بھی اپنے ٹوئٹر پہ یہی موقف دہرایا۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ شوکت حیات کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اعظم سواتی کیس سے مماثل کیسز سامنے آتے رہے ہیں۔

پیکا ایکٹ 2016 کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے تحت ہر طرح کا سائبر کرائم، نفرت انگیز تقاریر، دہشت گردی کی منصوبہ بندی، معلومات میں ہیرا پھیری یا دستاویزات میں جعل سازی، بلا اجازت کسی کی ذاتی معلومات کی تشہیر، آن لائن فراڈ، غیر قانونی سم کارڈ کا اجرا سمیت غیر قانونی طور پر کسی ڈیوائس کی فراہمی جرائم میں شامل ہے۔

’اگر کوئی شخص اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ایک ایف آئی آر پر پانچ سال کی سزا ہو گی یا جرم کی نوعیت کے مطابق دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔‘

اس سے قبل ایک ساتھ کئی مقدمات درج کرانے کی مثال جولائی 2015 میں سامنے آئی تھی جب فوج کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر پر ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین، ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی سمیت مرکزی رہنماؤں کے خلاف کراچی کےتھانوں میں دس مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان مقدمات میں نامزد بیشتر ملزمان کو حال ہی میں عدالتوں سے بری کر دیا گیا ہے۔

(ج ح)

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست