’ایک پاؤں سے سب کرسکتا ہوں‘: چارسدہ کے نوجوان کی میٹرک میں شاندار کارکردگی

دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے محروم محمد سدیس خان نے شاندار نمبروں سے میٹرک پاس کر کے کالج میں داخلہ لیا ہے اور مستقبل میں ان کا نہ صرف سیاست میں حصہ لینے کا ارادہ ہے بلکہ وکالت بھی کرنی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری سے تعلق رکھنے والے دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے محروم محمد سدیس خان نے رواں برس میٹرک کاامتحان شاندار نمبروں سے پاس کر لیا ہے اور مستقبل میں وہ سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

17 سالہ محمد سدیس خان نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ شہید عمر حیات ہائیر سیکنڈری سکول سرڈھیری سے 890 نمبرز لے کر پاس کیا ہے۔

چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑے سدیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے محروم ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد سدیس خان نے بتایا کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے کا شوق بچپن سے تھا اور ان کی والدہ کی بھی خواہش ہے کہ وہ سب بہن بھائی تعلیم حاصل کریں۔

انہوں نے بتایا: ’میں نے دسویں جماعت کے امتحان کی تیاری ایک نارمل طالب علم کی طرح کی اور امتحانی پرچوں میں لکھائی میں اپنے پاؤں کے ذریعے کرتا ہوں۔‘

سدیس نے آگے تعلیم حاصل کرنے کے لیے کالج میں داخلہ لیا ہے، جہاں انہوں نے پولیٹیکل سائنس کا انتخاب کیا ہے اور مستقبل میں ان کا نہ صرف سیاست میں حصہ لینے کا ارادہ ہے بلکہ وکالت بھی کرنی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’مجھے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا تھا کیونکہ سکول ہمارے گھر سے 15 کلومیٹر دور تھا اور اب جس کالج میں داخلہ لیا ہے وہ بھی میرے گھر سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں آنا جانا میرے لیے بڑا مسئلہ ہے۔‘

سدیس کے مطابق: ’ابھی تک میرے والد صاحب مجھے اپنے رکشے میں صبح لے جاتے اور پھر چھٹی پر واپس گھر لے آتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کی معاشی حالت اتنی اچھی نہیں ہے۔ والد ٹریکٹر ڈرائیور ہیں اور تنخواہ پر ڈرائیوری کرتے ہیں، لیکن اب ’اگر والد صاحب صبح مزدوری کے لیے جائیں گے تو مجھے کالج لے جانے میں سب سے بڑا مسئلہ ہوگا۔‘

انہوں نے بتایا کہ دسویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا نے بھی ملاقات کے دوران انہیں سکالرشپ اور دیگر سہولیات دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

لیکن بقول سدیس: ’اگر ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اگر صوبائی حکومت کی جانب سے گاڑی اور ڈرائیور کا بندوبست کیا جائے تو آسانی ہوگی۔‘

انہوں نے اپنی روزمرہ زندگی کے بارے میں بتایا کہ کھانے پینے میں والد اور والدہ ان کی مدد کر دیتی ہیں اور اگر سالن تھوڑا خشک ہو تو پھر وہ خود پاؤں کے ساتھ بھی کھا سکتے ہیں، جبکہ سکول میں ان کے دوست اور اساتذہ مددکرتے تھے۔

 محمد سدیس خان نے بتایا کہ ’میں اپنے ایک پاؤں سے سب کچھ کرسکتا ہوں۔ ایک عام آدمی دونوں ہاتھوں اور پیر سے اتنا کچھ نہیں کرسکتا، جتنا میں ایک پاؤں کے ساتھ کرسکتا ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا تو اصل میں اس کا دل نہیں چاہ رہا ہوتا کیونکہ جسمانی کمزوری آپ کی تعلیم، آپ کی ترقی میں رکاوٹ کبھی نہیں بن سکتی اور نہ ہی پیسہ رکاوٹ بن سکتا ہے۔

بقول سدیس: ’میں دس سال سے اس عمل سے گزرا ہوں۔ اس میں کبھی بھی جسمانی کمزوری رکاوٹ نہیں بن سکی۔ جسمانی کمزوری نہ آپ کی تعلیم میں نہ آپ کی ترقی میں اور نہ آپ کے وژن اورنہ مشن میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل