فیصل آباد میں پولیس نے جمعے کو بتایا کہ احمدیوں کی دو عبادت گاہوں کے مینار گرانے کے واقعے میں 300 سے زائد نامعلوم مشتعل افراد جبکہ 47 افراد کی شناخت پر دو مقدمے درج کر کے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
فیصل آباد کے علاقے ڈجکوٹ میں پولیس نے دونوں مقدموں میں میں مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7اے ٹی اے بھی شامل کی ہے۔
ڈجکوٹ تھانے کے ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14 اگست کو مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی دو عبادت گاہوں کے مینار گرانے کے بعد ایک کو آگ لگا دی۔
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں دو افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’معاملہ حساس نوعیت کا ہے اس لیے گرفتاریوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں، البتہ مقدمات درج کر کے اعلیٰ سطحی تحقیقات جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’پولیس کی کوشش ہے کہ تنازع مزید پھیلنے کی بجائے امن وامان قائم کیا جائے لیکن قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔‘
جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود نے کہا کہ گذشتہ روز شام کو کرتار پور گاؤں میں 300 سے زائد مشتعل ہجوم نے پہلے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ پر دھاوا بولا، پتھراؤ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پھر انہوں نے دوسری عبادت گاہ میں داخل ہو کر مینار مسمار کر کے اسے آگ لگا دی، جس سے دو احمدی افراد بھی زخمی ہوئے۔
عامر کے بقول ’وہاں پر موجود متاثرین نے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کی تو پولیس نے موقعے پر پہنچ کر مشتعل افراد کو منتشر کیا۔‘
عامر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی درخواست پر دو مختلف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ’جن دو عبادت گاہوں پر حملہ کیا گیا یہ اس گاؤں میں 1984سے قائم ہیں۔‘