پاکستان میں ہر سال عیدالاضحیٰ پر احمدیوں کی جانب سے نماز عید اور قربانی کے حوالے سے تنازعات جنم لینے رہتے ہیں۔
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے قانونی موقف جاننے کے لیے ایڈووکیٹ احمر مجید سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’پاکستان پینل کوڈ 1860 میں سیکشن 298 بی اور 298 سی، یہ دونوں سیکشن تب متعارف کروائے گئے تھے جب احمدیوں کو غیرمسلم قرار دیا گیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان سیکشنز کے تحت کوئی بھی احمدی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتا نہ ہی احمدی اپنے مذہب پر کھلے عام عمل کر سکتے ہیں۔ وہ اپنی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہہ سکتے، مسجد پر مینار نہیں بنا سکتے، اسی کے تحت انہیں قربانی بھی منع ہے۔‘
البتہ ’گھر کی چار دیواری میں خاندان کے افراد کچھ کرتے ہیں تو وہ ایک الگ بات ہے لیکن اگر وہاں باہر سے بھی لوگ آ کر شامل ہو رہے ہیں تو اس پر قانون حرکت میں آ جاتا ہے۔‘
انچارج پریس سیکشن صدر انجمن احمدیہ پاکستان، عامر محمود نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو ہمارے مسائل چلتے رہتے ہیں لیکن عیدالاضحیٰ پر یہ تنازع بڑھ جاتا ہے۔ اس برس بھی سوشل میڈٰیا پر ہمارے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خاص طور پر فیصل آباد میں بہت زیادہ یہ پریشر دیکھنے کو مل رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ گھر کی چار دیواری میں ہم کچھ بھی کر سکتے ہیں کیوں کہ پاکستان کا قانون ہمیں اس بات کا تحفظ دیتا ہے کہ ہم اپنی چار دیواری میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کچھ عرصہ قبل سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ایک فیصلہ دیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ احمدی اپنی چار دیواری میں اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکتے ہیں۔‘
صوبائی محکمہ داخلہ نے اس حوالے سے مختلف اضلاع کے انتظامی افسران کو ہدایات جاری کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر تحفظ ختم نبوت تحریک کی جانب سے کی گئی پوسٹس پر تحریک تحفظ ختم نبوت لائرز فورم کے صدر غلام مصطفیٰ چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’احمدیوں کی جانب سے نماز عید ادا کرنا اور قربانی کرنا، چاہے وہ گھر کی چار دیواری کے اندر ہی کیوں نہ ہو قانون کے تحت جرم ہے۔ جرم جرم ہوتا ہے چاہے وہ گھر کے اندر ہو یا باہر۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’احمدی گھر کے اندر بھی قربانی کریں تو جانور کی کھال اور گوشت گھر سے باہر آتا ہے اور لوگ اکٹھے ہو جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ مسلمان ہے جبکہ آئین پاکستان انہیں غیر مسلم قرار دے چکا ہے۔‘
’اگر وہ کوئی اپنا تہوار منانا چاہتے ہیں تو 10، 11، 12 ذی الحج سے پہلے یا بعد میں منا لیں لیکن اسے شعائر اسلامی سے نہ جوڑیں۔‘
گذشتہ برس عیدالاضحیٰ پر فیصل آباد اور شیخو پورہ سے پانچ افراد گرفتار ہوئے تھے جبکہ جماعت احمدیہ کے مطابق متعدد مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔