غزہ کا قحط انسان ساختہ، امریکہ کے علاوہ سلامتی کونسل کے تمام اراکین متفق

ماسوائے امریکہ، سلامتی کونسل کے ممبر تمام ممالک کے مطابق بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایک فلسطینی نوجوان 27 اگست 2025 کو خان یونس میں ایک نوجوان امدادی تنظیموں سے گرم کھانا حاصل کرنے کے بعد چاول کھا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 14 اراکین نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ میں قحط ایک ’انسانی ساختہ بحران‘ ہے اور خبردار کیا کہ بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس مؤقف کی مخالفت صرف امریکہ نے کی۔

مشترکہ بیان میں کونسل کے 14 اراکین نے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ بھر میں امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل، اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ امداد کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کرے۔

بیان میں کہا گیا: ’غزہ میں قحط کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے، وقت بہت قیمتی ہے۔ انسانی ہنگامی صورتحال کو مزید تاخیر کے بغیر حل کیا جانا چاہیے اور اسرائیل کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہیے۔‘

عالمی غذائی نگرانی کے ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن سسٹم (IPC) کے مطابق غزہ شہر اور اطراف کے علاقے باضابطہ طور پر قحط کا شکار ہیں اور یہ بحران مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادارے نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں پانچ لاکھ 14 ہزار افراد، یعنی تقریباً ایک چوتھائی آبادی، قحط کا شکار ہیں اور یہ تعداد ستمبر کے اختتام تک چھ لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

اسرائیل نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے کیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں قائم مقام امریکی سفیر ڈورتھی شیا نے رپورٹ کے اعتبار اور شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’یہ رپورٹ کسی بھی معیار پر پوری نہیں اترتی۔‘

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ میں بھوک ایک سنگین مسئلہ ہے اور انسانی ضروریات بہت زیادہ ہیں جنہیں پورا کرنا امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا