ٹرمپ کی زیر صدارت غزہ کے لیے منصوبے پر وائٹ ہاؤس میں بڑا اجلاس آج

امریکی صدر کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے منگل کوبتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو غزہ میں جنگ کے بعد کے لیے تیار کیے جانے والے منصوبوں پر ایک اجلاس کی میزبانی کریں گے۔

فلسطینی 26 اگست 2025 کو جبالیہ کے صفتاوی محلے سے اپنے گھروں سے فرار ہو رہے ہیں (بشار طالب / اے ایف پی)

امریکی صدر کے ایلچی سٹیو وٹکوف نے منگل کو بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کو غزہ میں جنگ کے بعد کے لیے تیار کیے جانے والے منصوبوں پر ایک اجلاس کی میزبانی کریں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وٹکوف نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’کل وائٹ ہاؤس میں ایک بڑا اجلاس ہو رہا ہے، جس کی صدارت صدر کریں گے اور ہم ایک جامع منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا غزہ میں ’جنگ کے بعد کا کوئی منصوبہ‘ موجود ہے، جس کا حوالہ اسرائیل کی اس جارحیت کے اختتام کی طرف تھا، جو فلسطینی علاقے میں اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی۔

اس سال کے اوائل میں ٹرمپ نے دنیا کو اس وقت چونکا دیا، جب انہوں نے تجویز دی تھی کہ امریکہ کو غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھال لینا چاہیے، اس کے 20 لاکھ رہائشیوں کو وہاں سے نکال دینا چاہیے اور ساحلی جائیدادیں تعمیر کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ ملبہ اور غیر پھٹے بم ہٹائے گا اور غزہ کو ’مشرق وسطیٰ کا ریویرا‘ میں تبدیل کرے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اس تجویز کی تعریف کی تھی، تاہم کئی یورپی اور عرب ممالک نے اس تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

وٹکوف نے منگل کو جس منصوبے کا ذکر کیا اس کی تفصیلات بیان نہیں کیں، لیکن کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ’لوگ دیکھیں گے کہ یہ منصوبہ کتنا مضبوط اور کتنا نیک نیتی پر مبنی ہے۔‘

اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 62,819 فلسطینی جان سے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ ان اعدادو شمار کو قابلِ اعتماد سمجھتی ہے۔

غزہ اور صحافی

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت صحافیوں کے لیے اب تک کی مہلک ترین جنگوں میں سے ایک ثابت ہوئی ہے، جس میں ، صحافتی نگرانی کے اداروں کے مطابق تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی حملے کے دوران لگ بھگ 200 میڈیا کارکن جان سے گئے۔

پیر کو جنوبی غزہ کے خان یونس علاقے میں ایک فضائی حملے میں کم از کم 20 افراد جان سے گئے، جن میں الجزیرہ، ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز سمیت دیگر اداروں سے وابستہ پانچ صحافی بھی شامل تھے۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر اسرائیلی دھماکہ خیز ڈرون نے ہسپتال کی ایک عمارت کو نشانہ بنایا، جس کے بعد ایک اور فضائی حملہ اس وقت کیا گیا جب زخمیوں کو وہاں سے نکالا جا رہا تھا۔

منگل کو حماس نے اس اسرائیلی بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ کے ایک ہسپتال پر حملہ، جس میں متعدد صحافی بھی جان سے گئے، مزاحمتی گروہ کی جانب سے چلائے جانے والے ایک کیمرے کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔ 

حماس نے اس الزام کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا: ’اسرائیل نے اس جرم کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہوئے یہ جھوٹا دعویٰ گھڑا کہ اس نے مزاحمتی عناصر کے ایک ’کیمرے‘ کو نشانہ بنایا — یہ الزام بے بنیاد ہے، کوئی ثبوت نہیں ہے، اور صرف قانونی اور اخلاقی ذمہ داری سے بچنے کے لیے ایک قتل عام پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا