امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا ہے کہ وہ غزہ کے النصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے خوش نہیں ہیں۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی کے سوال پر صدر ٹرمپ نے پہلے غزہ کے النصر ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور دریافت کیا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ یہ سب کچھ نہیں دیکھنا چاہتے اور اس بھیانک خواب کو ختم کرنا ہو گا۔
امریکی صدر نے غزہ پر اسرائیلی حملے آئندہ چند ہفتوں میں ختم ہونے کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ’اگلے دو سے تین ہفتوں کے اندر آپ کو کافی اچھا اور فیصلہ کن انجام نظر آئے گا۔‘
صدر ٹرمپ نے جنگیں رُکوانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سات جنگیں رُکوائیں۔ محصولات کے نفاذ سے جنگیں رُکوائی جا سکتی ہیں اور ہم نے محصولات اور تجارتی معاہدوں سے ہی یہ کام کیا۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں یوکرین جنگ بھی ختم کروانا چاہتا ہوں، ہم اب یوکرین پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج کے حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں غزہ میں ایک ہی دن میں چھ صحافی جان سے چلے گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کے روز النصر ہسپتال کو نشانہ بنایا اور اس حملے میں ڈیوٹی پر موجود پانچ صحافیوں سمیت 20 اموات ہوئیں۔
ہسپتال پر حملے کے بعد خان یونس میں اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے فلسطینی صحافی اور ماہرِ تعلیم حسن دوہان بھی مارے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملے میں قتل ہونے والے صحافیوں میں انڈپینڈنٹ عربیہ کے لیے کام کرنے والی فوٹو جرنلسٹ مریم ابو دقہ بھی شامل تھیں، جب کہ اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بننے والے دوسرے صحافیوں میں روئٹرز کے فوٹو جرنلسٹ حسام المصری، الجزیرہ کے فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور این بی سی کے صحافی معاذ ابو طحہ شامل تھے۔