’ایک دن ویزہ لے کر واپس آؤں گا‘: ڈیڈ لائن کے بعد افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی

31 اگست کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد طورخم بارڈر پر افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی۔

پاکستان میں مقیم غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے 31 اگست، 2025 کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد طورخم سرحد پر افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی آ رہی ہے۔

وزارت داخلہ نے ان غیر قانونی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے پہلے 30 جون، 2025 کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی، تاہم بعد میں دو ماہ کی توسیع دیتے ہوئے اسے 31 اگست کر دیا گیا تھا۔

حکومتی فیصلے کے مطابق یکم ستمبر سے یہ لوگ اب غیر قانونی طور پر مقیم تصور کیے جائیں گے۔

وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے اب تک تقریباً 10 لاکھ افغان مہاجرین اپنے وطن لوٹ چکے ہیں، جن میں سے چھ لاکھ سے زائد صرف طورخم بارڈر کے راستے واپس گئے۔

لنڈی کوتل میں قائم افغان ٹرانزٹ کیمپ میں ان کی بائیو میٹرک تصدیق اور ڈیٹا اندراج کے بعد انہیں افغانستان بھیجا جا رہا ہے۔

افغان باشندوں کے اندراج کے لیے پشاور کے ناصر باغ روڈ پر بھی ایک ٹرانزٹ کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

واپس جانے والے متعدد افغان شہریوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔

طورخم سرحد پر واپس جانے کے لیے موجود افغان شہری بہادر خان نے کہا کہ ’اگر میں پاکستان میں مزید 50 سال بھی رہتا تو ایک دن واپس جانا ہی تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور شہری مولاداد کے مطابق ’میرا بچپن پاکستان میں گزرا ہے۔ اپنے دوستوں کو چھوڑتے ہوئے اداس ہوں، مگر انشااللہ ایک دن ویزہ لے کر پھر واپس آؤں گا۔‘

وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان میں پی او آر کارڈ ہولڈرز کی تعداد تقریباً 13 لاکھ ہے۔

پی او آر (Proof of Registration) کارڈ وہ دستاویز ہے جو افغان مہاجرین کو پاکستان میں قانونی طور پر قیام کی اجازت دیتا ہے۔ 

یکم ستمبر، 2025 کے بعد یہ کارڈ بھی غیر مؤثر تصور ہوں گے اور ان افراد کو غیر قانونی مہاجرین قرار دے کر ملک بدری کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔

وزارت کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جن افغان شہریوں کے پاس درست سفری دستاویزات نہیں ہوں گی، ان کے خلاف فارن ایکٹ 14 کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں ملک بدر کرنے کے ساتھ بلیک لسٹ بھی کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا