لاہور میں تعینات پنجاب پولیس کی اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) ڈیفنس شہر بانو نقوی کو ’ایشیا 21 نیکسٹ جنریشن فیلو شپ‘ کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق اے ایس پی شہربانو نقوی اس فیلو شپ کے لیے منتخب ہونے والی پاکستان کی تاریخ کی پہلی خاتون پولیس افسر ہیں۔
شہر بانو نقوی گذشتہ برس اس وقت خبروں کی زینت بنیں، جب انہوں نے لاہور کے اچھرہ بازار میں ایک خاتون کو ایک دکان سے اس وقت بحفاظت نکالا تھا جب وہاں ان کے کپڑوں پر عربی حروف پرنٹ ہونے کے سبب عوام نے ان پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد شہر بانو نے خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف ’نیور اگین‘ یا ’آئندہ کبھی نہیں‘ کے عنوان سے ایک مہم بھی چلائی تھی۔
شہر بانو نقوی جانوروں سے محبت کی وجہ سے بھی مشہور ہیں اور پنجاب پولیس کی جانب سے اینیمل ریسکیو سینٹر بنانے میں ان کا بڑا ہاتھ شامل ہے۔ انہوں نے ہی پولیس کے کتوں کو ڈیوٹی کی عمر مکمل ہونے کے بعد مار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد اڈاپشن میں دینے کی روایت قائم کی تھی۔
اے ایس پی شہر بانو نقوی ڈیفنس تھانے میں ہر روز سائلین کو سننے اور ان کے مسائل حل کرتی پائی جاتی ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ایشیا سوسائٹی نے شہربانو نقوی کو کلاس آف 2025 میں معاشرے کے کمزور طبقات کے تحفظ، سسٹم میں تبدیلی کے حوالے سے گراں قدر کاوشوں اور خدمات کے لیے منتخب کیا ہے۔
اے ایس پی شہر بانو نقوی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس فیلو شپ کے مختلف حصے ہیں جو نیو یارک، سنگاپور اور دیگر ممالک میں ہوں گے اور اس میں تنظیم خاص طور پر ایشیا میں نیکسٹ جنریشن فیلوز کو چنتی ہے تاکہ ایشین کمیونٹی کے اہم مسائل کو حل کیا جاسکے۔‘
انہوں نے بتایا کہ تنظیم خود لوگوں کو نامزد کرتی ہے اور اس کے لیے وہ ان کے کام کا ایک سال تک مشاہدہ کرتی ہے۔ جب وہ کسی کو نامزد کرتے ہیں تو اس کے بعد سلیکشن کے مرحلے سے گزرنا ہوتا ہے جس میں درخواست لکھنی ہوتی ہے اور اگر شارٹ لسٹ ہو جائیں تو پھر اپنے کام کی ویڈیوز انہیں بھیجنی ہوتی ہیں جس کے بعد وہ چن لیتے ہیں۔
شہر بانو کا کہنا تھا کہ ’جہاں تک اس فیلو شپ کا تعلق ہے کہ یہ کس حد تک پاکستان کے مسائل حل کرنے میں مدد کرے گی تو اس پروگرام کے ذریعے ایشیائی ممالک کے ہم خیال لوگوں سے نیٹ ورک بنائیں گے جس کے بعد ہم خطے کے مسائل جیسے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، آلودگی، موسمیاتی تبدیلی، پولیس کی کارکردگی میں بہتری جیسے مسائل کو حل کر سکتے ہیں اور انہی مسائل کو میں نے اپنی درخواست میں بھی اجاگر کیا تھا۔‘
اے ایس پی ڈفینس کا کہنا ہے کہ ’میں کیا محسوس کر رہی ہوں تو میرے خیال میں تب بہتر محسوس کروں گی جب میں ایک سال کی یہ فیلو شپ ختم ہونے کے بعد کوئی ٹھوس منصوبہ بنا کر اس پر عمل درآمد کروانے میں کامیابی حاصل کروں گی اسی پر میرا اطمینان منحصر ہے۔‘
دسمبر میں فیلو شپ پر جانے والی شہر بانو نے بتایا کہ وہ واحد پاکستانی خاتون ہیں جو اس کے لیے منتخب ہوئیں۔
’میں ہر فیلڈ میں کام کرنے والی لڑکی سے کہوں گی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کا کام سوشل میڈیا کے ذریعے سب کو نظر آئے تاکہ ایشیا 21 اور دیگر تنظیمیں انہیں فیلو شپ کے لیے منتخب کریں کیونکہ یہ تنظیمیں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ہی لوگون کو انفرادی حیثیت میں ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں۔‘
یہ فیلو شپ ہے کیا؟
ایشیا 21 نیکسٹ جنریشن فیلوشپ کے لیے خطے کے 27 ممالک سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 30 افراد کی غیر معمولی کارکردگی زیرِ غور آئی۔
ایشیا 21 نیکسٹ جنریشن سمٹ رواں برس پانچ تا سات دسمبر کو فلپائن کے شہر منیلا میں منعقد ہو گی، جہاں سمٹ میں منتخب کیے گئے خواتین اور مرد معاشرے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ٹھوس تجاویز پیش کریں گے۔
ایشیا 21 نیکسٹ جنریشن ایک سال طویل فیلو شپ ہے، جس کا مرکزی موضوع ’مشترکہ خطے کے لیے قیادت‘ ہے اور جس کے دوران ایشیا کو درپیش مشترکہ چیلنجوں اور ان سے نمٹنے کے لیے درکار منفرد قائدانہ صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ایشیا سوسائٹی خطے میں سماجی خدمات کے شعبے میں نوجوان لیڈرز کے اہم کردار کے حوالے سے وسیع، موثر اور پروفیشنل تنظیم ہے، جو ہر سال اپنے اپنے شعبوں میں تعمیر و ترقی اور قائدانہ کردار کے مالک افراد کا انتخاب کرتی ہے اور خطے میں مختلف کمیونٹی کے لوگوں کے تحفظ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے نظریے پر کاربند ہے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے بھی اے ایس پی شہربانو نقوی کو دنیا بھر میں پاکستان اور پنجاب پولیس کا نام روشن کرنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا: ’پنجاب پولیس کے افسران کی کارکردگی کی عالمی سطح پر پذیرائی پاکستان پولیس سروس کے لیے فخر کی بات ہے۔ اے ایس پی شہربانو نقوی جیسی باصلاحیت افسران مستقبل میں پولیس لیڈر شپ کے لیے اہم کردار ادا کریں گی۔‘