اداکارہ سائرہ یوسف اصل زندگی میں بیٹی کے لیے ’پکے دوست‘ کی می می ہیں

بلال مقصود نے پتلی شو ’پکے دوست‘ کا تیسرا سیزن یوٹیوب پر ریلیز کر دیا۔ اس شو کو اب پاکستان کی مختلف زبانوں میں پیش کرنے کی تیاری ہے۔

بچوں کے لیے تخلیق کردہ تعلیمی اور تفریحی پتلی تماشے ’پکے دوست‘ کا تیسرا سیزن یوٹیوب پر ریلیز کر دیا گیا ہے، جس میں پانچ اقساط اور 14 نئے گانے شامل ہیں۔

بلال مقصود کی اس پروڈکشن کی خاص بات یہ ہے کہ پہلی بار پتلیوں کے ساتھ ساتھ انسانی کردار بھی شامل کیے گئے ہیں۔

معروف اداکارہ سائرہ یوسف اس میں ’می می‘ کا کردار نبھا رہی ہیں، جب کہ گلوکار عاصم اظہر اور شہزاد رائے بطور مہمان اداکار شریک ہوئے ہیں۔

پہلے دو سیزنز کے برعکس ’پکے دوست‘ کے تیسرے ایڈیشن کو سندھی زبان میں بھی پیش کیا جا رہا ہے، جس کے بعد اسے پنجابی، پشتو اور بلوچی زبانوں میں بھی ڈب کرنے کی تیاری ہے۔

حکومتِ سندھ نے اس پروجیکٹ کے لیے مالی معاونت فراہم کی ہے۔ سندھ کے وزیر ثقافت ذوالفقار علی شاہ کہتے ہیں کہ آج کے دور میں والدین بچوں کو موبائل یا ٹی وی کے آگے بٹھا دیتے ہیں، مگر جو مواد وہ دیکھتے ہیں وہ ان کی اپنی زبان میں نہیں ہوتا۔

ان کے بقول ’اردو زبان میں بچوں کے لیے معیاری نظمیں موجود نہیں، اگر ہیں تو زیادہ تر انڈین ہیں۔

’اس لیے یہ پروجیکٹ نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی اہم ہے تاکہ ان کے بچے اپنی زبان اور ثقافت سے جڑے رہیں۔‘

پروڈیوسر بلال مقصود نے بتایا کہ پہلے دو سیزنز میں مختلف سماجی پیغامات دیے گئے تھے، لیکن اس بار وہ مزید اہم موضوعات کو شامل کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق ایک قسط بچوں میں ذہنی دباؤ اور ڈپریشن پر مبنی ہے۔ ایک قسط کمیونٹی اور باہمی تعلقات کے حوالے سے ہے۔

اسی طرح ایک قسط صحت مند ماحول جبکہ ایک اصول و ضوابط کی پابندی پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے ابتدائی سات سال سب سے زیادہ اہم ہیں اور یہی وقت ہے جب ان کے ذہن کی 90 فیصد تشکیل ہو جاتی ہے۔ اسی مقصد کے تحت یہ مواد تیار کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھی زبان میں ڈبنگ کے بارے میں بلال مقصود نے بتایا کہ وہ فنڈنگ کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس گئے تھے، جن کو یہ منصوبہ پسند آیا اور انہوں نے تجویز دی کہ اسے علاقائی زبانوں میں بھی پیش کیا جائے تاکہ یہ زیادہ بچوں تک پہنچ سکے۔

’پکے دوست‘ میں می می کا کردار نبھانے والی اداکارہ سائرہ یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ اصل زندگی میں بھی اپنی بیٹی نورے اور اس کے دوستوں کے لیے می می ہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس سیزن میں انہوں نے کوئی گانا نہیں گایا، مگر انہیں سندھی زبان میں ڈب ہونا بہت اچھا لگا۔

’اب جبکہ یہ پنجابی اور پشتو زبانوں میں بھی ڈب ہو رہا ہے، تو میں چاہوں گی کہ اسے میری زبان فارسی میں بھی ڈب کیا جائے۔‘

ہدایت کار اور ’متین‘ کا کردار ادا کرنے والے عمر عادل نے بتایا کہ پتلیوں کے ساتھ کام کرنا آسان نہیں ہوتا، اس کے لیے سکرپٹ کے آغاز ہی سے خصوصی تیاری کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آڈیشن کے دوران جب وہ خود اس کردار کو نبھاتے تو بلال مقصود کو ان کی پرفارمنس پسند آئی اور وہی اس کردار کے لیے منتخب ہو گئے۔

پروڈکشن ڈیزائنر اور آرٹ ڈائریکٹر بینش عمر نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہوتا ہے کہ پتلیوں کے حساب سے سیٹ کو سکیل ڈاؤن کرنا پڑتا ہے، لیکن معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔ 

’کوشش یہی رہتی ہے کہ پروڈکشن عالمی معیار کے مطابق ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ ناظرین تک پہنچ سکے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن