بطور صحافی زندگی کا رخ کچھ اور ہوتا ہے اور کسی مہم جوئی کا حصہ بننا ایک بالکل مختلف تجربہ۔ میرے لیے یہ لمحہ خواب سے کم نہیں تھا، جب میں نے 5400 میٹر بلند چوٹی بری لا سر کی۔
الپائن کلب آف پاکستان نے اپنی گولڈن جوبلی کے موقعے پر پورے پاکستان سے خواتین کوہ پیماؤں کی ایک 10 رکنی ٹیم کو اس سمٹ کے لیے منتخب کیا، جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی نمائندگی میں کر رہی تھی۔ میرے ادارے نے مجھے کھلے دل کے ساتھ اس مہم کا حصہ بننے کے لیے بھیجا۔
اس سے قبل میرا پانچ ہزار میٹر سے بلند چوٹی سر کرنے کا تجربہ نہیں تھا۔ میں پرجوش تھی لیکن نروس بھی تھی۔ چوٹی پر پہنچ کر یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ مشکل پتھریلا اور برفیلا پہاڑ عبور کر لیا ہے۔
1974 میں بنیاد رکھے جانے کے بعد اگلے سال سے فعال ہونے والا الپائن کلب پاکستانی کوہ پیماؤں کو مواقع فراہم کر رہا ہے۔
کلب کی گولڈن جوبلی کے موقعے پر منعقدہ خواتین کے اس سمٹ کا آغاز سات ستمبر کو سکردو سے ہوا۔ چار روزہ مہم جوئی میں دیوسائی ٹاپ پر چار روز قیام کیا گیا۔ پہلے دو دن ہائیکنگ کی مشقیں کروائی گئیں تاکہ خواتین کو سمٹ کے لیے تیار کیا جا سکے۔
اس سمٹ میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی نمائندگی میں کر رہی تھی جبکہ خیبر پختونخوا سے ماریہ بنگش، گلگت بلتستان سے زیبا بتول اور افزون بی بی، پنجاب سے بسمہ حسن اور اقرا جیلانی، بلوچستان سے لاریب بتول، سندھ سے مدیحہ سید اور اسلام آباد فاؤنڈیشن یونیورسٹی سے شارین زاہد منتخب کی گئی تھیں۔
اس مہم میں شریک خواتین سمٹ کی کامیابی پر بہت پرجوش تھیں۔ زیادہ تر خواتین کی پانچ ہزار میٹر سے زائد کی یہ پہلی سمٹ تھی اور چوٹی پر پہنچ کر وہ فرط جذبات سے رو پڑیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خواتین کوہ پیماؤں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وہ اپنے صوبوں کی نمائندگی کر رہی ہیں لیکن انہوں نے اس کامیابی کو ’پاکستان کی کامیابی‘ قرار دیا۔
الپائن کلب کے مطابق بری لا پیک پر یہ پاکستان کی تمام خواتین کوہ پیماؤں کی ٹیم کی پہلی سمٹ تھی، جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے مبارک باد دیتے ہوئے ٹیم کو وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی دعوت بھی دی۔
ٹیم میں بطور گائیڈ شامل ہونے والے معروف کوہ پیما ساجد سدپارہ نے سمٹ کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’فخر ہے کہ ہم اس بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔‘
جبکہ ایک اور گائیڈ اور کوہ پیما اشرف سدپارہ نے ہمت کا مظاہرہ کرنے پر تمام خواتین کو نہ صرف سراہا بلکہ امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی الپائن کلب مزید ایسے ایونٹس کا انعقاد کروائے گا۔
سیکرٹری الپائن کلب پاکستان ایاز شگری مستقبل میں بھی اس طرح کے ایونٹس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خواتین کو عمومی طور پر غیر نصابی سرگرمیوں کے مواقع نہیں ملتے، اس لیے مستقبل میں بھی ایسی مہم کا انعقاد کریں گے کیونکہ خواتین کا پہاڑوں کی جانب قدم، بااختیاری کی علامت ہے۔‘