پاکستان میں سیلاب کے اخراجات، بجٹ میں گنجائش کا جائزہ لیا جائے گا: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ فنڈ اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا پاکستان کی مالیاتی پالیسیاں اور ہنگامی اقدامات سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران سے مؤثر طور پر نمٹ سکتے ہیں یا نہیں۔

پاکستانی فوج کے اہلکار 10 ستمبر 2025 کو جلال پور پیر والا میں سیلاب سے متاثرہ دیہات کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں (شاہد سعید مرزا / اے ایف پی)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے ہفتے کو کہا ہے کہ آئندہ توسیعی فنڈ سہولت جائزہ مشن اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا پاکستان کی مالیاتی پالیسیاں اور ہنگامی اقدامات سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران سے مؤثر طور پر نمٹ سکتے ہیں یا نہیں۔

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں برس اچانک آنے والے سیلابوں سے اب تک 950 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں۔ سیلاب نے پنجاب کے مختلف حصوں میں کھیت، مویشی اور گھر تباہ کر دیے اور اب یہ سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے غذائی اجناس مہنگی ہونے اور مالی وسائل کی کمی کا شکار اس جنوبی ایشیائی ملک میں مزید مشکلات کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایم ایف نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریذیڈنٹ نمائندے ماہر بنچی نے کہا: ’مشن یہ جائزہ لے گا کہ آیا مالی سال 2026 کا بجٹ، اس میں اخراجات کی تقسیم اور ہنگامی اقدامات سیلاب سے پیدا ہونے والی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی حد تک گنجائش رکھتے ہیں یا نہیں؟‘

روئٹرز کے ایک جائزے کے مطابق پاکستان کے سٹیٹ بینک سے توقع ہے کہ وہ پیر کو اپنی کلیدی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھے گا۔ 

پالیسی ساز مہنگائی کے خدشات، جو فصلوں کے نقصان سے جڑے ہیں، کا سست ہوتی معیشت کے مقابلے میں جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک تجزیہ کار نے اندازہ لگایا کہ زراعت کے شعبے کو پہنچنے والا نقصان رواں سال کی شرح نمو میں 0.2 فیصد پوائنٹس تک کمی لا سکتا ہے جب کہ تعمیر نو پر مبنی طلب صرف جزوی طور پر اس کمی کو پورا کرے گی۔

آئی ایم ایف کے بورڈ نے مئی میں پاکستان کے لیے 1.4 ارب ڈالر کا نیا قرضہ منظور کیا تاکہ ملک کو موسمیاتی مسائل اور قدرتی آفات کے مقابلے میں اپنی معاشی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ فنڈز کی فراہمی ای ایف ایف کے تحت جائزوں کی کامیاب تکمیل سے مشروط ہے۔

گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان کو ان ممالک میں شمار کیا گیا ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت