بلوچستان میں 33606 ایکڑ رقبے پر پوست تلف: انتظامیہ

بلوچستان کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے برطانوی اخبار دا ڈیلی ٹیلی گراف کی اس خبر کی تردید کی جس میں کہا گیا کہ پوست کی کاشت میں پاکستان، افغانستان پر سبقت لے رہا ہے۔

قبائلی ضلع مہمند کے علاقے پنڈیالی میں 14 اپریل 2025 کو پولیس پوست کی فصل تلف کر رہی ہے (عبدالمجید / اے ایف پی)

بلوچستان کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور منشیات کی روک تھام کے لیے فوکل پرسن منیر احمد کا کہنا ہے کہ صوبے کے طول و عرض میں 33606 ایکڑ پر کاشت کی گئی پوست کی فصل کو تلف کر دیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ پوست کی کاشت کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور جہاں یہ فصل کاشت کی گئی تھی اس کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی۔

برطانوی اخبار دا ڈیلی ٹیلی گراف نے پانچ ستمبر کو ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان، افغانستان پر سبقت لے رہا ہے اور دنیا میں افیون کا اہم ذریعہ بن رہا ہے جس سے کروڑوں ڈالر دہشت گرد گروپوں کے ہاتھوں میں جا سکتے ہیں اور خطے میں سکیورٹی منظر نامہ بدل سکتا ہے۔

تاہم منیر احمد نے ٹیلی گراف کی خبر کی تردید کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ بلوچستان میں کاشت ہونے والی پوست کی فصلوں کو مکمل طور پر تلف کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی مرتب کردہ رپورٹس کے مطابق قلعہ عبداللہ، چمن، پشین، دکی، ہرنائی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، قلات، مستونگ، خاران سمیت صوبے کے دوسرے علاقوں میں مجموعی طور پر 31562 ایکڑ زمین پر پوست کاشت کی گئی تھی۔

ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹس کے برعکس جب آپریشن مکمل ہوا تو پوست کا زیر کاشت رقبہ 33606 ایکڑ تک پہنچ گیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ منیر احمد نے بتایا: ’بلوچستان حکومت نے پوست کی فصل تلف کرنے کے لیے چھ کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے۔ جن لوگوں نے اپنی زمین منشیات بنانے کے لیے فصل لگانے کے لیے دی ہے ان کے خلاف مقدمات درج کر کے زمین سرکاری تحویل میں لے لی جائے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منیر احمد نے کہا: ’کہ پوست کو تلف کرنے کے لیے حکومت نے روایتی طریقوں سمیت ڈرونز بھی استعمال کیے۔ چار جدید ڈرونز خریدے گئے، جن کی مدد سے پوست کی فصل تلف کرنے کے لیے اس پر سپرے کیا گیا۔‘

امریکی حکام کا ماضی میں کہنا تھا کہ پاکستان نہ صرف منشیات خصوصاً افیون اور چرس کی بڑی مقدار میں پیدا کرنے والا ملک ہے بلکہ یہ بین الاقوامی منشیات کی منڈی تک پہنچنے کے لیے ایک اہم گزرگاہ بھی ہے۔

بلوچستان کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے وضاحت کی کہ جب افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی تو وہاں پر پوست کی کاشت پر پابندی لگا دی گئی جس کے بعد منشیات کاشت کاروں نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں منشیات کی کاشت شروع کر دی۔ اس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارے نے بھی کی۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ امور انسانی ہمدردی (اوچا) کے تحت چلنے والی معلوماتی ویب سائٹ ریلیف ویب کے مطابق افغان طالبان کی طرف سے اپریل 2022 میں پوست کی کاشت پر پابندی لگنے کے بعد کاشت کار جنوبی افغانستان سے نکل کر سرحدی پاکستانی علاقوں میں جا کر پوست اگانے لگے۔

لیکن بلوچستان حکومت کے مطابق ’جب یہ معاملہ ان کے نوٹس میں آیا تو تمام اضلاع  کے ڈپٹی کمشنروں سے رپورٹ طلب کی گئی جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے منشیات کی کاشت کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر کے فصلیں کو تلف کرنا شروع کر دیں‘

منشیات کی کاشت اور پھیلاؤ روکنے کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس، فرنٹیئر کور بلوچستان، ایکسائز فورس، لیویز فورس اور پولیس کی مدد لی گئی۔

منیر احمد کے بقول: ’سال میں دو مراحل میں پوست کاشت کی جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں فروری سے مئی تک فصل لگائی جاتی ہے۔  دوسرے مرحلے میں جون اور جولائی میں چرس بنانے کے لیے فصل کاشت کی جاتی ہے۔

’ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے علاقے میں یہ فصل ڈرونز اور دوسری مشینری کی مدد سے تلف کر دیں۔‘

صوبائی ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ منیر احمد نے بتایا کہ مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کی رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے میں 1867 ایکڑ پر پوست کی فصل لگائی گئی۔ اگست میں 155 ایکڑ پر لگائی گئی فصل تلف کر دی گئی۔

صوبائی ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ 2023 میں چرس بنانے کے لیے 115 ایکڑ پر لگائی گئی کاشت کی فصل تلف کی گئی تھی جب کہ 2024 میں 718 ایکڑ پر پوست کی فصل کو تلف کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے فصل کاشت کرنے والوں کے خلاف مختلف مقدمات بھی درج کیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جو لوگ پوست تلف کرنے کے خلاف مزاحمت کریں گے ان کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیے جائیں گے جب کہ ان کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ بھی بلاک کیے جا رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان