پنجاب: 3 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ گندم برآمد، غیر قانونی سٹاک پر دفعہ 144نافذ

سیلاب کے دوران کے غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے نتیجے میں گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد مختلف شہروں میں حکومتی ایکشن کے باعث ایک ماہ میں تین لاکھ 34 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کر لی گئی ہے۔

پاکستانی کسان اسلام آباد کے مضافات میں 27 اپریل 2018 کو گندم کی کٹائی کے بعد بوریاں بھر رہے ہیں (اے ایف پی / عامر قریشی)

سیلاب کے دوران گندم کی غیر قانونی حد تک ذخیرہ اندوزی کرنے اور تین لاکھ میٹرک ٹن تک کی گندم برامد کیے جانے کے بعد حکومت پنجاب نے گندم کے سٹاک رجسٹر کرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

سیلاب کے دوران کے غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کے نتیجے میں گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد مختلف شہروں میں حکومتی ایکشن کے باعث ایک ماہ میں تین لاکھ 34 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کر لی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ فلور ملز کو بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

حکومت نے گندم کی تین ہزار روپے فی من گندم کی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

فلور ملز مالکان نے نجی شعبے کو گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پنجاب میں موجودہ حکومت نے پہلی بار کسانوں سے سرکاری سطح پر گندم کی خریداری نہیں کی ہے جس کی وجہ سے گندم کا فی من ریٹ چار ہزار سے 25 سو روپے تک پہنچ گیا ہے لیکن جیسے ہی سیلاب آیا اور ذخیرہ اندوزوں نے گندم ذخیرہ کی اچانک گندم اور آٹے کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

گندم 38 سو روپے من جبکہ آٹے کا 20 کلو کا تھیلہ 25 سو روپے تک جا پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ماہ حکومت پنجاب کی جانب سے ذخیرہ اندوزوں کی خلاف آپریشن کیا گیا تو گندم کی قیمت بھی تین ہزار روپے فی من اور آٹا 20 کلو 18 سو روپے پر آ گیا ہے۔

ترجمان محکمہ خوراک ملک طلحہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’حکومت پنجاب نے گندم کی ذخیرہ اندوزی پر پابندی نہیں لگائی لیکن گندم ذخیرہ کر کے مارکیٹ میں بحران پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ گندم رکھنے والوں کا کہا گیا ہے کہ وہ اپنا سٹاک مقامی انتظامیہ کے پاس رجسٹر کرائیں اور تین ہزار روپے من کی قیمت میں جب مرضی فروخت کریں۔ لیکن بہت سے ذخیرہ اندوزوں نے سٹاک ظاہر نہیں کیا اور گندم بلیک میں چار ہزار روپے من تک فروخت کرنا شروع کر دی۔‘

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر ایسے سٹاک کو غیر قانونی قرار دیا گیا جنہوں نے انتظامیہ کے پاس اپنا سٹاک درج نہیں کرایا۔ غیر قانونی سٹاک کے خلاف صوبے میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی ہے۔

طلحہ کے بقول ’ضلعی انتظامیہ اور پیرا فورس (ذخیرہ اندوزی پر کارروائی کے لیے بنائی گئی فورس) نے رواں ماہ صوبے میں دو ہزار 95 مقامات کی چیکنگ کی۔

’ستمبرمیں غیر قانونی ذخیرہ اندوزوں سے 3 لاکھ 34 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کر لی گئی ہے۔ یہ سٹاک رجسٹرڈ نہیں کرائے گئے تھے لہذا ڈیرہ غازی خان، حافظ آباد، لاہور سمیت کئی شہروں میں انتظامیہ نے چھاپے مارک کر سٹاک پکڑے ہیں۔‘

محکمہ خوراک کے ترجمان نے بتایا کہ ’اب صوبے میں فلور ملز کے گندم ذخائر میں 1 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تین لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن گندم پسائی سے آٹے کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔

’گندم کی 3800 روپے فی من تک پہنچنے والی قیمت عام مارکیٹ میں اب 3000 روپے تک نیچے آچکی ہے۔‘

دوسری جانب فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چاروں صوبوں کی دو ہزار فلور ملز کو گندم سپلائی کے لیے نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی فوری اجازت دے۔‘

عاصم رضا نے کہا کہ ’امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔‘

لاہور غلہ منڈی کے تاجر خورشید احمد نے بتایا کہ گندم جو اس ماہ کے آغاز میں فی 40 کلوگرام 4 ہزار روپے میں بھی دستیاب نہیں تھی، اب تین ہزار سے 32 سو روپے فی من کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔ اسی طرح آٹے کی قیمتوں میں بھی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

’20 کلو آٹے کا تھیلا، جس کی قیمت دو ہفتے قبل 2500 روپے سے اوپر جا پہنچی تھی اب 1800 روپے میں مل رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان