کراچی سٹاک ایکسچینج پر عسکریت پسندوں کے مسلح حملے کو ناکام بنانے سے متعلق دستاویزی فلم ’پاکستان سٹاک ایکسچینج، دی پولیس سٹوری‘ جاری کر دی گئی ہے۔
پاکستان میں تاریخی واقعات پر دستاویزی فلمیں بنانے والے ’راوا سٹوڈیو‘ نے جون 2020 میں عسکریت پسندوں کے سٹاک ایکسچینج پر مسلح حملے کو آٹھ منٹ کے قلیل وقت میں ناکام بنانے کو دستاویزی شکل دی ہے جسے ’حقیقت سے قریب تر‘قرار دیا گیا ہے۔
ہفتے کو کراچی میں منعقدہ دستاویزی فلم کے پریمیئر شو میں انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں راوا اسٹوڈیو کے چیف ایگزیٹو آفیسر (سی ای او) بریگیڈیئر طارق نے سپاس نامہ پیش کیا اور دستاویزی فلم میں مکمل تعاون پر آئی جی سندھ اور سندھ پولیس کا شکریہ ادا کیا۔
راوا ڈاکومینٹریز فلمز پروڈکشنز کے ڈائریکٹر سید عاطف علی نے بتایا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج پر عسکریت پسندوں کے حملے کا مقابلہ کرنے والے سندھ پولیس کے جوانوں نے اس فلم میں کردار ادا کیا ہے تاکہ فلم کو ’حقیقت کے قریب‘ دکھایا جاسکے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفگتو کرتے ہوئے سید عاطف علی نے کہا کہ ’جب ہم نے سندھ پولیس کو اس فلم کا سکرپٹ بتایا تو پولیس نے سراہا اور ہمیں ایک پورے دن کے لیے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی اس جگہ پر شوٹنگ کی اجازت دی، جہاں یہ حملہ ہوا تھا۔
’یہ فلم اس طرح بنی ہے کہ اس میں وہ تمام مناظر دیکھے جاسکتے ہیں، جو حملے والے دن ہوئے تھے۔‘
کراچی کی مصروف ترین شاہراہ آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر 29 جون 2020 کو چار مسلح شدت پسند ایک گاڑی میں آئے اور گاڑی سے اتر کر فائرنگ کرتے ہوئے داخلی دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم سندھ پولیس کے جوانوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے صرف آٹھ منٹ کے قلیل وقت میں چاروں مسلح عسکریت پسندوں کو مار ڈالا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حملے میں فائرنگ کے باعث ایک پولیس اہلکار اور تین سکیورٹی گارڈز جان سے گئے تھے اور کئی افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
دستاویزی فلم میں پورے واقعے کی حقیقت سے قریب تر منظر کشی کی گئی ہے۔
دستاویزی فلم میں اس دن گیٹ پر تعینات ریپڈ رسپانس فورس کے اہلکار محمد رفیق کی کامیاب کوشش کو دکھایا گیا جس نے کوئی آڑ نہ ہونے کی وجہ سے زمین پر لیٹ کر ایسا انداز اپنایا جیسے وہ زندہ نہ ہو اور جیسے ہی پہلا عسکریت پسند گیٹ کے اندر داخل ہوا تو محمد رفیق نے لیٹے لیٹے اسے سر پر گولی مار کر مار ڈالا۔
اس حملے کی ذمہ داری بعد میں کالعدم شدت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مخصوص فداین گروپ مجید بریگیڈ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسی تنظیم نے 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر بھی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
دستاویزی فلم کے پریمیئر شو کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ ’اس ڈاکومینٹری میں سندھ پولیس کے افسران و جوانوں کی جرات اور بہادری کو انتہائی بہترین اور منفرد انداز میں فلمایا گیا ہے۔
’بلاشبہ راوا کی جانب سے پیش کردہ یہ ڈاکومینٹری بین الاقوامی معیار اور تقاضوں کے عین مطابق ہے جس پر میں بریگیڈیئر طارق اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے انتہائی عرق ریزی سے کام کرتے ہوئے حقیقت سے قریب تر ڈاکومنٹری بنائی ہے۔‘
پاکستان سٹاک ایکسچینج حملے پر بنائی گئی دستاویزی فلم سندھ پولیس اور راوا کے فیس بک پیج کے علاوہ راوا کے یوٹیوب چینل پر بھی دیکھی جاسکتی ہے۔