خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع شانگلہ میں پولیس کے مطابق تقریباً 10 سالہ بچی کی لاش اس کے شوہر کے گھر سے برآمد ہوئی ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق بچی کے شوہر کی عمر 12/13 سال ہے۔
یہ واقعہ شانگلہ کے اولندر پولیس سٹیشن کے ایک پہاڑی علاقے کی حدود میں 28 ستمبر کو پیش آیا۔
شادی کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں لڑکی کی کم از کم عمر 16 سال جبکہ لڑکے کے لیے 18 سال یا اس سے زائد ہے لیکن سندھ اور اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی کے لیے کم از کم عمر 18 سال مقرر ہے۔
اولندر پولیس سٹیشن کے انچارج جہان عالم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں کم عمر بچوں کا نکاح تقریباً چار پانچ مہینے پہلے کیا گیا ہے جس میں بچی کی عمر تقریباً 10 سال اور بچے کی عمر 12 سال تک ہے۔
جہان عالم نے بتایا، ’بچی کی لاش شوہر کے گھر سے برآمد ہوئی ہے اور موت کی رپورٹ شوہر کے دادا کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔‘
تاہم جہان عالم کے مطابق جب بچی کی موت کی اطلاع پولیس کو دی گئی تو گھر والے لاش پولیس کے حوالے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے گھر والوں کو سمجھایا کہ یہ غیر معمولی کیس ہے اور اس میں پولیس کی تفتیش کی ضرورت ہو گی جس کے بعد لاش کو الپوری ہسپتال پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کیا گیا۔
جہان عالم نے بتایا کہ دونوں خاندان ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں اور لڑکا بچی کا ماموں زاد ہے جبکہ موت کی وجہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد واضح ہو گی۔
دوسری جانب جہان عالم کے مطابق بچی کے والدین کا یہی کہنا ہے کہ بچی نے زہر کھا کر خودکشی کی ہے اور اسی پر بضد ہیں لیکن موت کی وجہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی معلوم ہو گی۔
جہان عالم نے بتایا، ’میڈیکل رپورٹ کے لیے نمونے لیے گئے ہیں اور آج (29 ستمبر) کو خیبر میڈیکل یونیورسٹی آٹوپسی کے لیے بھیجے جائیں گے اور رپورٹ آنے میں کچھ دن لگیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شانگلہ پولیس کی جانب سے کیس کی تفتیش کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور جہان عالم کے مطابق میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ بھی معلوم ہو گی اور غیر قانونی شادی کی بھی تفتیش کی جائے گی۔
پاکستان میں کم عمری کی شادیاں
اقوام متحدہ کے ادارے برائے آبادی کنٹرول کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 18 فیصد سے زائد خواتین کی شادیاں 18 سال سے پہلے کی جاتی ہیں اور کم عمری کی شادی کی بڑی وجہ غربت ہے۔
اسی رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں 35 فیصد خواتین کی شادیاں 18 سال سے پہلے کی جاتی ہیں اور یہ شرح قبائلی اضلاع میں زیادہ ہے۔
غربت کے کم عمری کی شادی سے جڑنے کے اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ امیر گھرانوں میں خواتین کی شادی کی اوسط عمر 29 سال ہے جبکہ غریب گھرانوں میں تقریباً 15 فیصد ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں کم عمری کی شادی کے واقعات دیگر جنوبی ایشیائی ممالک بشمول انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال، افغانستان اور مالدیپ کے مقابلے میں سب سے کم ہیں۔
سب سے زیادہ کم عمری کی شادیاں بنگلہ دیش میں کی جاتی ہیں جہاں 20 سے 24 سال کی خواتین کی 58 فیصد شادیاں کم عمری یعنی 18 سال سے کم عمر میں ہوئی تھیں جبکہ دوسرے نمبر پر نیپال ہے جہاں یہ شرح 39 فیصد سے زائد ہے۔