خیبر پختونخوا کی 13 رکنی نئی کابینہ میں کون کون شامل ہے؟

وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی کی اعلان کردہ کابینہ میں شامل نو اراکین اس سے پہلے علی امین گنڈاپور کی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں جبکہ دو وزرا ایسے ہیں، جنہیں سابق وزیراعلیٰ نے عہدے سے ہٹایا تھا لیکن اب وہ دوبارہ کابینہ کا حصہ بن گئے۔

20 اکتوبر 2025 کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے (وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا/ انسٹاگرام)

خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے 13 رکنی صوبائی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے، جس میں 10 وزرا، دو مشیران اور ایک معاون خصوصی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلان کردہ 13 رکنی کابینہ میں شامل نو اراکین اس سے پہلے علی امین گنڈاپور کی کابینہ کا حصہ بھی رہے ہیں جبکہ دو وزرا فیصل ترکئی اور عاقب اللہ خان ایسے ہیں، جنہیں سابق وزیراعلیٰ نے عہدے سے ہٹایا تھا لیکن اب وہ دوبارہ کابینہ کا حصہ بن گئے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا انتخاب 13 اکتوبر کو ہوا تھا لیکن کابینہ کا اعلان تاخیر کا شکار تھا، جس کی وجہ سہیل آفریدی کے مطابق ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے اجازت نہ ملنا تھا۔

تاہم اب پاکستان تحریک انصاف کے مطابق سہیل آفریدی کو عمران خان نے اپنی کابینہ کا انتخاب کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس کے بعد کابینہ کا اعلان کردیا گیا۔

کابینہ میں شامل اراکین کا مختصر تعارف ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔


ارشد ایوب خان


ارشد ایوب خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور سے ہے، جنہوں نے ہری پور کے حلقے پی کے 47 سے پی ٹی آئی کی حمایت سے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ارشد ایوب اس سے پہلے 2018 سے 2023 تک پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی تھے جبکہ 2021 میں انہیں وزیر زراعت کا قلمدان بھی سونپا گیا تھا۔

وہ آزاد حیثیت سے 2008 کے عام انتخابات میں ہری پور سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے، لیکن انتخابات ہار گئے تھے۔

ارشد ایوب خان سابق فوجی ڈکٹیٹر ایوب خان کے پوتے اور سنی اتحاد کونسل کے رکن اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کے چچازاد بھائی ہیں۔


عاقب اللہ خان


خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے عاقب اللہ خان کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا نام پہلے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپیکر کے عہدے کے لیے سامنے آیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام خارج کردیا گیا تھا۔

عاقب اللہ پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کے چھوٹے بھائی ہیں، جو دوسری مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے 2013 کے عام انتخابات کے بعد اسد قیصر نے جب قومی اسمبلی کی نشست چھوڑی تھی تو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے عاقب اللہ کو ٹکٹ دینے پر پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

ضمنی انتخابات میں عاقب اللہ نے کامیابی حاصل کی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

وہ علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں بھی شامل تھے لیکن بعد میں انہیں کابینہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔


مینا خان آفریدی


مینا خان پی ٹی آئی کے 33 سالہ رکن صوبائی اسمبلی ہیں، جو انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کے رہنما تھے، جنہیں اب صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

مینا خان کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ پشاور کے حلقے پی کے 83 سے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مینا خان پی ٹی آئی کے جلسے جلوسوں میں نمایاں نظر آتے تھے۔ علی امین گنڈاپور کے دور میں وہ اعلیٰ تعلیم کے وزیر تھے جبکہ اب زیادہ تر وہ سہیل آفریدی کے ساتھ مختلف تقریبات میں نظر آتے ہیں۔


فضل شکور خان


فضل شکور خان کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے، جنہیں کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ وہ 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

2013 کے عام انتخابات میں وہ جمیعت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر چارسدہ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی کے سابق وزیراعلیٰ محمود خان کی کابینہ میں 2021 میں فضل شکور خان کو وزیر قانون کا قلمدان بھی دیا گیا تھا۔


آفتاب عالم خان


آفتاب عالم خان کا تعلق ضلع کوہاٹ سے ہے اور وہ بھی پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کوہاٹ سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں وہ وزیر قانون تھے۔


فیصل ترکئی


ضلع صوابی سے رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے فیصل خان ترکئی پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شہرام خان ترکئی کے بھائی اور پیشے کے لحاظ سے صنعت کار ہیں۔

فیصل خان ترکئی نے مارکیٹنگ مینجمنٹ میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ ترکئی ویلفیئر ٹرسٹ، لیاقت ترکئی ہسپتال اور لیاقت ترکئی ویلفیئر گرلز سکولز کے بورڈ کے رکن بھی ہے۔

فیصل خان ترکئی پہلی مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔

علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیم کی وزارت کا قلمدان ان کے پاس تھا لیکن بعد میں انہیں وزارت سے ہٹا دیا گیا تھا۔


سید فخر جہاں


سید فخر جہاں کا تعلق بونیر سے ہے اور وہ بونیر سے ہی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔

اس سے پہلے وہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی کامیاب ہو کر اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ اُس وقت وہ اسمبلی میں دوسرے نمبر پر نوجوان رکن اسمبلی تھے۔ علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں وہ وزیر کھیل تھے۔


سید مزمل اسلم


صوبائی مشیروں میں شامل مزمل اسلم کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ معاشی امور کے ماہر ہیں۔

انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اکنامکس میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے اور لندن کی یونیورسٹی آف باتھ سے معیشت میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 2021 میں مزمل اسلم کو وفاقی وزارت خزانہ کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا۔ مزمل اسلم 2004 سے 2009 تک کاسب سکیوریٹیز لمیٹڈ کے بزنس ڈیویلپمنٹ کے سربراہ تھے۔

اس سے پہلے مزمل اسلم علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں مشیر خزانہ تھے۔


ڈاکٹر امجد علی


سوات سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر امجد علی 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

وہ 2018 میں محمود خان کی کابینہ میں وزیر برائے معدنیات رہے جبکہ علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں وزیر برائے ہاؤسنگ تھے۔


خلیق الرحمان


خلیق الرحمان کا تعلق ضلع نوشہرہ سے ہے اور وہ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اسی طرح 2024 کے عام انتخابات میں انہوں نے نوشہرہ کے حلقے پی کے 87 سے کامیابی حاصل کی اور اب انہیں کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

خلیق الرحمان کو 2020 میں سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی کابینہ میں شامل کر کے وزارت ایکسائز ٹیکسیشن کا قلمدان دیا تھا جبکہ علی امین گنڈاپور کے دور میں بھی وہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر تھے۔


ریاض خان


ریاض خان کا تعلق بونیر سے ہے اور وہیں سے وہ 2024 کے عام انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ اس سے پہلے وہ پہلی مرتبہ 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

ریاض خان نے پشاور یونیورسٹی سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔ 2018 میں محمود خان کی کابینہ میں وہ کمیونی کیشن اینڈ ورکس کے مشیر تھے۔

انہوں نے 2000 میں سیاست کا آغاز کیا تھا اور اس وقت تحصیل کے رکن منتخب ہوئے تھے جبکہ بعد میں ضلع بونیر کے پی ٹی آئی کے صدر بھی رہے تھے۔


شفیع اللہ جان


شفیع جان کا تعلق کوہاٹ سے ہے اور پہلی مرتبہ وہ 2024 کے انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھی۔ انہوں نے اسلام آباد کی بحریہ یونیورسٹی سے 2013 میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے۔

پیشے کے لحاظ سے وہ صنعت کار ہیں۔ انہوں نے 2015 میں سیاست میں قدم رکھا تھا۔ 2021 میں وہ بلدیاتی انتخابات میں ضلع ناظم کے امیدوار بھی تھے۔سہیل آفریدی نے کابینہ میں انہیں معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔


تاج محمد ترند


تاج محمد کا تعلق ضلع بٹگرام سے ہے اور 2024 میں وہ تیسری بار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

اس سے پہلے انہوں نے 2008 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ 2018 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

انہوں نے 2001 میں سیاست میں قدم رکھا تھا اور اسی سال تحصیل ناظم منتخب ہوئے تھے۔ 2015 میں انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

محمود خان کے کابینہ میں وہ انرجی اینڈ پاور اور وزارت مال کے معاون خصوصی تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست