پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر محمد سہیل آفریدی کو نیا وزیرِ اعلیٰ نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمد سہیل آفریدی ضلع خیبر کے حلقہ 70 پر 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ کے امیدوار بلاول آفریدی کو شکست دے کر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد حیثیت سے رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
وزیرِ اعلیٰ نامزد کیے جانے سے پہلے وہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے وزیر نامزد کیے گئے تھے اور 10 دن پہلے اعلیٰ تعلیم کے معاونِ خصوصی بھی مقرر ہوئے تھے۔ وہ پی ٹی آئی کی مرکزی عاملہ کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔
سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر کی پسماندہ تحصیل باڑہ سے ہے اور ان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے۔
ادھر وزیر اعظم کے رابطہ کار اختیار ولی خان کا ایک ٹی وی پروگرام کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کی مبینہ پسندیدگی کی وجہ ان کی اسمبلی میں سب سے زیادہ سخت تقریر تھی۔ ’اگر کسی نے اپنے مخالفین کو سب سے زیادہ گالی دی ہے تو وہ سہیل آفریدی صاحب ہیں اور اسی وجہ سے انہیں وزیر اعلی نامزد کیا گیا ہے۔‘
کہا جاتا ہے کہ سہیل آفریدی کے خلاف متعدد تحقیقات جاری ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ پشاور اور نیشنل سائبر کرائم اینڈ انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے ان پر حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے کے الزامات کی تحقیقات ہو رہی ہیں لیکن اب تک ان پر کوئی باقاعدہ فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے۔
چھتیس سالہ نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو صوبے کے سب سے کم عمر ترین وزیراعلیٰ کا اعزاز بھی حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ وہ قبائلی اضلاع سے بننے والے پہلے وزیر اعلیٰ بھی ہوں گے۔
صوبے کی تاریخ میں ان سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کے امیر خان حیدر ہوتی نے 37 سال کی عمر میں صوبے کی وزارت اعلیٰ سنبھالی تھی۔
پشاور یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد زمانۂ طالبِ علمی سے وہ انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن سے وابستہ ہو گئے تھے اور اس کے بعد فیڈریشن کے صوبائی صدر منتخب ہوئے تھے۔
انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بعد وہ انصاف یوتھ ونگ کے صوبائی صدر منتخب ہوئے اور جماعت کی سیاست میں فعال کردار ادا کر رہے تھے۔
سہیل آفریدی کے دوست اور قریبی ساتھی شمشیر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سہیل آفریدی بالکل ملنگ انسان ہیں اور ہر وقت ہر کسی کے لیے موجود ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شمشیر خان نے بتایا کہ ان کا خاندان سیاسی نہیں ہے بلکہ سہیل آفریدی پہلے زمانہ طالب علمی میں طلبہ سیاست میں تھے اور بعد میں پی ٹی آئی کی سیاست میں آ گئے تھے۔
انہوں نے بتایا، ’2024 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ صوبائی نشست ملی اور انتخاب جیت گئے، جبکہ اس سے پہلے وہ جماعت کے ایک مخلص رکن تھے۔‘
ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی ساجد علی کوکی خیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سہیل آفریدی کوئی سرمایہ دار شخصیت نہیں ہیں بلکہ ان کی کارخانو مارکیٹ میں دو تین دکانیں ہیں جبکہ باقی خاندان غیرسیاسی ہے۔
ساجد کوکی خیل نے بتایا کہ عمران خان کے پسندیدہ ارکان میں ان کا شمار ہوتا ہے کیونکہ شروع دن سے یہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور باڑہ اور خیبر میں پی ٹی آئی کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ساجد کوکی خیل نے بتایا، ’پی ٹی آئی پر سخت وقت میں بھی سہیل آفریدی نے پارٹی کا ساتھ دیا ہے اور ابھی تک پارٹی کے جلسے جلوسوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔‘
سہیل آفریدی کو ایک مشکل صوبہ کی باگ دوڑ دی جا رہی ہے جہاں عسکریت پسندی کا مسئلہ بدستور چل رہا ہے۔ بدھ کو 11 سکیورٹی اہلکاروں کی اورکزئی میں موت صورت حال کی سنگینی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔