فیلڈ مارشل عمران خان کا مسئلہ حل کریں، وہ انڈیا جنگ میں فوج کے ساتھ تھے: گنڈاپور

علی امین گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ ’عاصم منیر 25 کروڑ عوام کے سپہ سالار ہیں اور وہ عمران خان کے مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ عمران خان نے انڈیا جنگ میں ثابت کیا کہ یہ جنگ ہماری جنگ ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور 27 ستمبر 2025 کو پشاور رنگ روڈ پر پارٹی کے جلسے سے خطاب کر رہے ہیں (پی ٹی آئی یو ٹیوب)

وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں ہفتے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے درخواست کی ہے کہ وہ عمران خان کا مسئلہ حل کریں۔

عمران خان کی ہدایت پر پی ٹی آئی کی جانب سے اس جلسے کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں بنیادی مطالبہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو رہا کرنے کا تھا۔

جلسے میں پارٹی کی مرکزی قیادت بیرسٹر گوہر خان، اسد قیصر، سلمان اکرم راجا، شیخ وقاص اکرم سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو نو مئی 2023 کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کر لیا تھا۔

انہیں القادر ٹرسٹ کے مالی معاملات پر درج  مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

عمران خان کی سیاسی زندگی میں گرفتاری  کا یہ دوسرا موقع ہے۔ ان کی پہلی گرفتاری 14 نومبر 2007 کو پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ہوئی تھی۔

عمران خان کو گرفتار کرنے کی دیر تھی کہ ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ پھوٹ پڑا۔

دو دنوں کے دوران مظاہرین نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی پیش آئے۔

ان واقعات کے بعد پولیس نے نقضِ امن کے خدشات کے پیش نظر تحریک انصاف کی مرکزی قیادت بشمول شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری سمیت سینکڑوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔

ہفتے کو پشاور کے رنگ روڈ پر پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماؤں کی موجودگی میں جلسے سے خطاب کے دوران علی امین کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان انڈیا جنگ کے دوران ’ناحق قید‘ ہونے کے باوجود فوج کے ساتھ کھڑے رہنے کا وعدہ کیا تھا۔

علی امین گنڈاپور نے مطالبہ کیا کہ ’عاصم منیر 25 کروڑ عوام کے سپہ سالار ہیں اور وہ عمران خان کے مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ عمران خان نے انڈیا جنگ میں ثابت کیا کہ یہ جنگ ہماری جنگ ہے۔‘

انہوں نے اپنے مختصر خطاب میں کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ ’عمران خان نے انڈیا جنگ میں وعدہ کیا تھا کہ پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہوجائے اور قوم کھڑی ہوئی اور آج آپ (عاصم منیر) پر فرض ہے کہ عمران خان کا مسئلہ حل کریں اور یہ 25 کروڑ عوام آپ کی فوج ہوگی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کا خواب جو ریاست مدینہ تھی، بننے تک ’حقیقی آزادی‘ کی یہ جنگ جاری رہے گی۔

توشہ خانہ کیس میں عدالت سے تین سال کی سزا پانے کے بعد بانی پاکستان تحریکِ انصاف اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو پانچ اگست 2023 کو لاہور میں اُن کی رہائش گاہ سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا اور 5 اگست 2025 کو اس گرفتاری کو دو سال مکمل ہو گئے تھے۔ 

اس دن کی مناسبت سے پاکستان تحریکِ انصاف نے ’ملک گیر احتجاج‘ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس احتجاج کا اعلان عمران خان نے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔ عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم اُن کے اکاؤنٹس سے پیغامات پوسٹ کرتی ہے۔

اس پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’پانچ اگست کو میری ناحق قید کو پورے دو برس مکمل ہو جائیں گے، اُس روز ہماری ملک گیر احتجاجی تحریک کا نقطہ عروج ہو گا۔‘

صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ وہ صوبے میں کسی قسم کے ’آپریشن‘ کے حق میں نہیں ہے۔

’جنگوں سے ہمیں نقصان ہوا ہے اور ہم جنگ نہیں چاہتے اور ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ اگر ہمیں اپنا حق نہیں دیا گیا تو ہم لڑیں گے اور مقابلہ کریں گے۔‘

وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کچھ دن پہلے افغانستان وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا تاکہ افغانستان کی عبوری حکومت سے مختلف معاملات پر بات کریں اور اس وفد کی سربراہی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کریں گے۔

صرف رہنما ہی  نہیں بلکہ جلسے میں کارکنان نے بھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

جلسے میں شریک خاتون کوثر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم صرف اور صرف عمران خان کی رہائی کے لیے آئے ہیں اور علی امین گنڈاپور عمران خان کی رہائی کے لیے کوشش کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست