پی ٹی آئی نے کالا باغ ڈیم پر علی امین گنڈا پور کے بیان کی مخالفت کر دی

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق ’کالا باغ ڈیم ایک مردہ گھوڑا ہے اس پر صرف سیاست ہو سکتی ہے۔ یہ سیلاب کالا باغ ڈیم نہ بننے کی وجہ سے نہیں آئے۔‘

پاکستان تحریک انصاف نے منگل کو اپنے ہی رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے اس بیان کی مخالفت کر دی ہے جس میں انہوں نے کالا باغ ڈیم کو ملک کے مفاد میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

کالا باغ ڈیم کے منصوبہ پر ہر دور میں بات ہوتی رہی ہے لیکن تنازعات کے باعث حکومتِ پاکستان کا بجلی پیدا کرنے کا یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

اب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے پیر کو ایک ویڈیو بیان میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو ملک کے وسیع تر مفاد میں قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

علی امین گنڈا پور کے اس بیان کی پاکستان تحریک انصاف نے مخالفت کر دی ہے۔

پارلیمنٹ میں رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’کالا باغ ڈیم بنانے کا فیصلہ یا اس فیصلے کی حمایت علی امین گنڈا پور کی ذاتی رائے ہے پاکستان تحریک انصاف بطور جماعت اس فیصلے پر ان کی حمایت نہیں کرتی اور نہ ہی اس معاملے پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔‘

اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ’کالا باغ ڈیم ایک مردہ گھوڑا ہے اس پر صرف سیاست ہو سکتی ہے۔ یہ سیلاب کالا باغ ڈیم نہ بننے کی وجہ سے نہیں آئے۔

’ضرورت اس امر کی ہے کہ چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں تاکہ سیلابی پانی سے نمٹا جا سکے۔ ہماری جماعت ایسے کسی فیصلے کی حمایت نہیں کرے گی جس پر سب کی متفقہ رائے نہ ہو۔‘

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ کے سینیئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کے بیان کو ’خوش آئند‘ قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ’اس وقت ہم بہت بڑے بحران سے گزر رہے ہیں۔ ہمارے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے، ہر سال زائد پانی سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خواجہ آصف کے خیال میں’سیاسی وجوہات پر پی ٹی آئی کو اس کی (علی امین گنڈا پور کے بیان) مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پس پردہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشورہ کر کے اس معاملے پر ایوان میں مباحثہ کروانا چاہیے۔ بڑے ڈیم بننے میں وقت لگے گا اس دوران ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنانے چاہییں۔‘

مسلم لیگ ن کے برعکس پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی علی امین گنڈا پور کے بیان پر کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کے فیصلے کی حمایت نہیں کی جا سکتی ہے۔

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن رمیش کمار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پیپلز پارٹی کالا باغ ڈیم کے فیصلے کی حمایت کرے۔

’ویسے بھی ملک میں پہلے ہی انتشار ہے تو ایسا موضوع چھیڑا جا رہا ہے جس پر سب متفق نہیں ہو سکتے۔‘

کالا باغ ڈیم کا منصوبہ

معلومات کے مطابق ابتدائی طور پر اس منصوبے کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ پانچ ارب ڈالر لگایا گیا تھا جو اب بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے بھی زائد ہو چکا ہے۔

صوبہ سندھ، صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومتیں اس ڈیم کی تعمیر کے خلاف کئی متفقہ قراردادیں پاس کر چکی ہیں۔

خیبر پختونخوا کا پہلے اعتراض یہ تھا کہ کالا باغ ڈیم کے موجودہ ڈیزائن سے نوشہرہ شہر ڈوب جائے گا۔

میانوالی کے پیر پہائی نامی گاؤں کے قریب 1950 میں کالاباغ ڈیم کے منصوبے پر غور کیا گیا تھا جبکہ کالا باغ ڈیم پر حقیقی معنوں میں کام جنرل ضیا الحق کے دور میں شروع ہوا۔

جنرل ضیا الحق کے دور میں خصوصی طور پر ڈیموں کے ماہر ڈاکٹر کنیڈی نے اپنی رپورٹ پیش کی جس کے مطابق اس ڈیم کی اونچائی 925 فٹ ہو گی۔

یہ ڈیم پورے ملک کے 50 لاکھ ایکڑ بنجر رقبے کو سیراب کرے گا اور پانچ ہزار میگا واٹ تک بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ اس کی تعمیر میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال اور کم سے کم تین سال کا عرصہ لگنا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست