فوج کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت، پتہ لگا کر سر کچلنا ہوگا: وزیراعظم

شہباز شریف نے کہا کہ ’افواج پاکستان کو مطعون کیا جا رہا ہے، پتا لگانا ہوگا اور اس کا سر کچلنا ہوگا۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان اور ان کے رہنماؤں کو جس طرح ’مطعون‘ کیا جا رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے، اس کا پتا لگا کر ’سر کچلنا‘ ہوگا۔

کابینہ کے اجلاس سے بدھ کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارا اولین سیاسی و قومی فرض ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے فتنہ پھیلانے والوں کی مکمل بیخ کنی کریں اور ان کی شناخت کریں چاہے وہ پاکستان میں بیٹھ کر رہے ہوں یا پھر بیرون ملک سے۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا ناقابل برداشت ہے جس کا آخری حد تک مقابلہ کرنا ہوگا، پتا لگانا ہوگا اور اس کا سر کچلنا ہوگا۔‘

تاہم یہ واضح نہیں کہ وزیراعظم نے یہ بیان اس موقع پر کیوں دیا۔ ریاستی اداروں کو کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے دورہ چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کابینہ کے ارکان کو متنبہ کیا کہ اس دورے کے دوران ہونے والے معاہدوں اور ان پر عمل درآمد میں تاخیر کو وہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری ٹو پوائنٹ او کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اس میں 85 فیصد چین اور 15 فیصد پاکستان کی سرمایہ کاری ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی اداروں کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں دستخط کیے جانے والے معاہدوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہمیں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے ہیں اور چین کے تزویراتی تعلقات کو مضبوط اور طاقتور کرنا ہے۔‘

کابینہ کے اجلاس کے دوران سیلاب  پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ موسمیاتی چیلنجز کے حوالے سے وزیر موسمیات کو ایک روڈ میپ وضع کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پورے ملک میں 1000 کے لگ بھگ افراد اس سیلاب میں جان سے جا چکے ہیں، ہزاروں زخمی ہوئے، ہزاروں ایکڑ زمین پنجاب میں زیر آب ہے۔

’سیلاب کی تباہ کاری اور اس سے ہونے والے جانی و اقتصادی نقصانات کے بعد کابینہ سے مشاورت کر کے موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی کا اعلان کر رہے ہیں اور احسن اقبال کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر رہے ہیں جس میں متعقلہ وزرا اور سیکریٹریز ہوں گے۔‘

آج جو اعلان کر رہے ہیں اس میں ایک ایپکس کمیٹی کی میٹنگ بلائیں گے جس میں عرق ریزی کے ساتھ پالیسی بنائی جائے گی کہ کیسے ان نقصانات سے نمٹا جائے۔ وفاق جو کر سکا وہ کرے لیکن صوبوں کو بھی اس میں حصہ ڈالنا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان