وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں موجود تمام چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
چینی خبر رساں ادارے شنہوا کی ویب سائٹ پر موجود ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے یہ وعدہ اس وقت کیا جب چینی صدر شی جن پنگ نے امید کا اظہار کیا کہ اسلام آباد پاکستان میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے گا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ مکالمہ چینی دارالحکومت بیجنگ میں منگل کو ایک ملاقات کے درمیان ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد چین میں ہے، جہاں انہوں نے پیر کو تیانجن شہر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی۔
منگل کی صبح پاکستانی وفد بلٹ ٹرین کے ذریعے تیانجن سے بیجنگ پہنچا جہاں بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر شی سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ کے تجویز کردہ گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو عالمی امن، ترقی اور استحکام کے لیے بہت اہم قرار دیا اور اس کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان اس تجویز پر عمل درآمد کے لیے سرگرمی سے کام کرے گا۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ون چائنا کے اصول پر مضبوطی سے قائم ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کا منتظر ہے۔
ملاقات میں چینی صدر شی نے کہا کہ ایک صدی میں نظر نہ آنے والی عالمی تبدیلیاں تیز رفتاری سے سامنے آ رہی ہیں۔
’چین اور پاکستان کے مضبوط تعلقات علاقائی امن اور ترقی کے تحفظ کے لیے سازگار ہیں۔ دونوں فریقوں کو نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ مزید قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کو تیز کرنا چاہیے، تاکہ دونوں لوگوں کو مزید فوائد حاصل ہوں اور وسیع تر ہمسائیگی کے لیے ایک ماڈل قائم کیا جا سکے۔‘
چینی صدر نے مزید کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری اور چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے اپ گریڈ ورژن کی تعمیر کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد میں ایوان وزیراعظم سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سی پیک کے اپ گریڈ شدہ اگلے مرحلے، جن میں پانچ مزید راہداریوں کا اضافہ کیا گیا ہے، کے کامیاب نفاذ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ صدر شی نے کہا کہ چین اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا، خاص طور پر جب کہ سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس کے تحت پاکستان کے اہم ترین اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کے ممالک کے درمیان تعلقات منفرد اور بے مثال ہیں اور اس کی عکاسی ان کے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے ذریعے ہونا چاہیے۔
’دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلے میں پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ کو اگلے سال پاک-چین دوستی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کے لیے اپنی انتہائی پرخلوص دعوت کی تجدید کی۔
بیجنگ آمد
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 25ویں اجلاس میں شرکت کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف پیر کو بلٹ ٹرین کے ذریعے تیانجن سے چینی دارالحکومت بیجنگ پہنچے۔
بیجنگ میں ساؤتھ ریلوے سٹیشن پر نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کی رکن محترمہ وانگ ہونگ نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
چینی دارالحکومت بیجنگ میں قیام کے دوران وزیراعظم شہباز شریف فاشزم کے خلاف عالمی جنگ کی 80ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف چین پاکستان بزنس ٹو بزنس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔
پاکستانی وفد نے اس سے قبل پیر کو چینی شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں بتایا کہ ان (پاکستان) کے پاس ’جعفر ایکسپریس ٹرین یرغمالی واقعے اور بلوچستان و خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہاتھوں کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زیادہ جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جن میں عام شہریوں سے لے کر فوجی جوان اور سائنسدان شامل ہیں علاوہ ازیں 152 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات بھی برداشت کیے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ یہ قربانیاں دنیا کی تاریخ میں بے مثال ہیں اور پاکستان اپنی وابستگی پر قائم ہے کہ تمام رکن ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو شکست دے گا۔
پانی کے معاہدے اور خطے میں امن
شہباز شریف نے کہا کہ ’موجودہ معاہدوں کے مطابق پانی کے حصے تک بلا رکاوٹ رسائی سے ایس سی او مؤثر طریقے سے چل سکے گی اور تنظیم کے وسیع تر مقاصد حاصل ہوں گے۔‘ بظاہر ان کا اشارہ سندھ طاس معاہدے کی طرف تھا جسے انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد معطل کر دیا تھا۔
اجلاس میں انہوں نے اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے اور مستحکم تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے۔
جنوبی ایشیا اور افغانستان
وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے ایک جامع مکالمہ ہونا چاہیے تاکہ تمام حل طلب تنازعات پر بات کی جا سکے۔ شہباز شریف نے افغانستان کو ایک برادر ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا پرامن اور مستحکم ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
شہباز شریف نے ایران پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو ’بلاجواز‘ اور ’ناقابل قبول‘ قرار دیا اور غزہ میں جاری انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے دو ریاستی حل کی حمایت دہراتے ہوئے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی ایس سی او خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کی، جس میں ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے۔‘
آذربائیجان کے صدر سے ملاقات
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آذربائیجان نے اپنے دوطرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف کے درمیان ملاقات کے دوران سامنے آئی۔
وزیراعظم نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط کرنے پر صدر علییف کو مبارکباد پیش کی، جو دیرپا امن اور استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، کنیکٹیویٹی، دفاع، تعلیم اور عوام سے عوام کے تبادلوں میں دوطرفہ تعاون کے مکمل پہلوؤں کا بھی جائزہ لیا۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی روابط کے منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا اور علاقائی خوشحالی اور انضمام کو فروغ دینے کے لیے ایس سی او سمیت کثیر الجہتی فریم ورک کے تحت تعاون کو بڑھایا۔
انہوں نے ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں کے بارے میں بھی نقطہ نظر کا اشتراک کیا اور متعلقہ بین الاقوامی فورمز پر قریبی ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے صدر علیوف کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔
اس موقع پر آذربائیجان کے صدر نے پاکستان بھر میں جاری سیلاب سے قیمتی جانوں اور املاک کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی حکومت اور عوام مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
ایرانی صدر سے ملاقات
ریڈیو پاکستان نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان سے ملاقات کے دوران انہوں نے پڑوسی ملک کے ساتھ اپنے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کے لیے پاکستان کی گہری وابستگی کا اعادہ کیا اور اس کی مضبوط بنیادوں، ثقافتی عقیدے اور مشترکہ تاریخ میں جڑے تعلقات کو اجاگر کیا۔
وزیر اعظم نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل یکجہتی کا بھی اعادہ کیا اور علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، مذاکرات اور سفارت کاری کو تناؤ میں کمی اور استحکام کی جانب واحد قابل عمل راستہ قرار دیا
دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کی صورتحال کا جائزہ لیا اور پاکستان ایران تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ایرانی صدر نے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایرانی صدر نے پاکستان بھر میں جاری سیلاب سے قیمتی جانوں اور املاک کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔