پاکستان نے پیر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران خطے میں امن و استحکام کے لیے جامع مکالمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تصادم کے بجائے سفارت کاری اور بات چیت ہی مسائل کا پائیدار حل ہیں۔
ایس سی او کا دو روزہ اجلاس چین کے شہر تیان جن میں جاری ہے جس میں رکن ممالک میں چین، انڈیا، روس، پاکستان، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بیلاروس شامل ہیں، جبکہ 16 مزید ممالک ناظرین یا ’مکالمہ شراکت دار‘ ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کا مقصد خطے میں امن و سلامتی قائم کرنا، سرحدی تنازعات کم کرنا اور دہشت گردی، انتہا پسندی و علیحدگی پسندی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک ہمیشہ کثیرالجہتی، مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا اور یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ایس سی او رکن ممالک اور ہمسایہ ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ سب رکن ممالک بھی انہی اصولوں پر عمل کریں گے۔
چین: تیانجن میں ایس سی او اجلاس جاری، پاکستانی وزیراعظم شریک pic.twitter.com/taF6ZO4izY
— Independent Urdu (@indyurdu) September 1, 2025
پانی کے معاہدے اور خطے میں امن
پاکستان نے کہا کہ موجودہ معاہدوں کے مطابق پانی کے حصے تک بلا رکاوٹ رسائی سے ایس سی او مؤثر طریقے سے چل سکے گی اور تنظیم کے وسیع تر مقاصد حاصل ہوں گے۔
اجلاس میں پاکستان نے اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ معمول کے اور مستحکم تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مکالمہ ناگزیر ہے۔
جنوبی ایشیا اور افغانستان
پاکستان نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے ایک جامع مکالمہ ہونا چاہیے تاکہ تمام حل طلب تنازعات پر بات کی جا سکے۔ شہباز شریف نے افغانستان کو ایک برادر ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا پرامن اور مستحکم ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
پاکستان نے ایران پر اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو بلاجواز اور ناقابل قبول قرار دیا اور غزہ میں جاری انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان نے دو ریاستی حل کی حمایت دہراتے ہوئے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی ایس سی او خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کی، جس میں ریاستی دہشت گردی بھی شامل ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ان کے پاس جعفر ایکسپریس ٹرین یرغمالی واقعے اور بلوچستان و خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں غیر ملکی ہاتھوں کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔
پاکستان کی قربانیاں
پاکستان نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس نے 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جن میں عام شہریوں سے لے کر فوجی جوان اور سائنسدان شامل ہیں علاوہ ازیں 152 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات بھی برداشت کیے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ قربانیاں دنیا کی تاریخ میں بے مثال ہیں اور پاکستان اپنی وابستگی پر قائم ہے کہ تمام رکن ممالک اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو شکست دے گا۔