پاسپورٹ بلاک ہے مگر اس کے بغیر بھی افغانستان جا سکتا ہوں: گنڈاپور

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک جرگہ افغانستان جانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے لیکن اگر وہ نہ گیا تو وہ خود انفرادی طور جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بدھ کو کہا ہے کہ ان کا پاسپورٹ بلاک ہے لیکن اس کے باوجود وہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہدایت پر پاسپورٹ کے بغیر ہی افغانستان جا سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیشِ نظر بات چیت کے لیے افغانستان جانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بدھ کو پشاور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے ایک جرگہ بھی افغانستان جانے کے لیے تشکیل دیا ہے لیکن اگر وہ نہ ہوا تو انفرادی طور پر جاؤں گا۔‘

علی امین کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے اب کہہ دیا ہے تو میں بتا دیتا ہوں کہ میرا پاسپورٹ نو مئی کے بعد سے بلاک ہے، نئے پاسپورٹ کے لیے اپلائی کیا ہے وہ بنا کر نہیں دے رہے ہیں لیکن کوئی مسئلہ نہیں، بغیر پاسپورٹ کے بھی افغانستان جا سکتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان سے مذاکرات کے حوالے سے وفاقی حکومت نے کچھ حد تک آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

عمران خان نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے جاری کردہ ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’علی امین کو خصوصی ہدایت کرتا ہوں کہ افغانستان جائیں اور باہمی مسائل اور امن و امان کے حوالے سے بات کریں۔‘

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور کو صوبے میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن روکنا چاہیے کیونکہ آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 27 اگست کو بھی اسی طرح کا ایک پیغام شیئر کیا گیا تھا جس میں علی امین کو صوبے میں جاری آپریشن کے خلاف موقف اختیار کرنے کا کہا گیا تھا۔

دو اگست کو بھی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں بتایا گیا تھا کہ آپریشن کوئی مسئلے کا حل نہیں اور افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا یا وفاقی حکومت نے سرکاری طور پر یہ تصدیق نہیں کی ہے کہ صوبے کے کسی علاقے میں کوئی فوجی آپریشن ہو رہا ہے۔

تاہم، صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے حالیہ دنوں اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ باجوڑ سمیت قبائلی اضلاع میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے 27 اگست کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ چار ماہ قبل خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کو افغانستان کی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے حوالے سے درخواست بھیجی گئی تھی۔

تاہم، بیرسٹر سیف کے مطابق، کئی ماہ گزرنے کے باوجود بات چیت شروع کرنے کے حوالے سے بھیجی گئی تجاویز کا ابھی تک وفاقی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

افغانستان سے مذاکرات پر علی امین نے کیا کہا تھا؟

علی امین گنڈاپور نے گذشتہ سال دسمبر میں پشاور میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ صوبائی مینڈیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پہلے بھی میں نے افغانستان جرگہ بھیجنے کا کہا تھا لیکن وفاقی حکومت نے میرا مذاق اڑایا تھا اور کہا تھا کہ یہ صوبائی مینڈیٹ نہیں ہے، لیکن اب بات چیت شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

علی امین نے اس وقت کہا تھا کہ وفاقی حکومت نے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) بھیجنے کا کہا ہے جو بھیجے جا چکے ہیں اور اس کے بعد ایک جرگہ تشکیل دے کر افغانستان جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کے خیبر پختونخوا امور کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو وہ ٹی او آرز پہلے سامنے لانے چاہئیں جو انہوں نے وفاقی حکومت سے شیئر کیے ہیں۔

’پہلے اس مفروضے کا پتہ چلے کہ یہ سچ ہے یا جھوٹ کہ ٹی او آرز واقعی بھیجے گئے ہیں، اور افغانستان کے ساتھ بات چیت کا اختیار مکمل طور پر وفاقی حکومت کے پاس ہے اور صوبے کا اس میں کوئی اختیار نہیں ہے۔‘

اختیار ولی کا موقف تھا کہ جب بھی کوئی ملک رابطہ کرتا ہے تو وہ دوسرے ملک کی حکومت سے کرتا ہے اور صوبے سے رابطہ نہیں کیا جاتا۔ تاہم، وفاق صوبائی تجاویز تو لے سکتا ہے لیکن باقی تمام تر اختیارات وفاقی حکومت کے پاس ہیں۔

کیا نجی دورے پر وزیر اعلیٰ افغانستان جا سکتے ہیں؟

بیرسٹر علی گوہر درانی، جو ایک آئینی ماہر اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل ہیں، سمجھتے ہیں کہ پاکستانی آئین کے تحت کسی بھی ملک کے ساتھ خارجہ امور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی بھی صوبے کے وزیر اعلیٰ کسی سرکاری دورے پر کسی ملک نہیں جا سکتے۔

علی گوہر درانی کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے تمام ممالک کا یہی قانون ہے کہ وفاق کو مضبوط کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے، چاہے وہ معاشی امور ہوں یا خارجہ امور۔‘

تاہم، علی گوہر کے مطابق، اگر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نجی دورے پر، یعنی بطور وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ بطور علی امین ایک فرد، کسی ملک جانا چاہتے ہیں تو بالکل جا سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان