خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیر کو تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب کر لیا ہے۔
پیر 13 اکتوبر 2025 کو ہونے والی ووٹنگ میں محمد سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے۔ اس موقعے پر انہوں نے اسمبلی میں ایک پرجوش تقریر کی جس میں اپنے انتخاب کے لیے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔
اسٹبلشمنٹ کے حوالے سے سہیل افریدی نے بتایا کہ ’ان کو درخواست کرتے ہیں کہ افغانستان کے حوالے سے کوئی بھی پالیسی بناتے ہیں تو عوام کو اعتماد میں لے کر مسائل حل ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ڈرون حملوں میں کولیٹرل ڈیمیج کے نام پر عام لوگوں کو مارنے والوں کو ہم قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔‘
سہیل افریدی نے کہا، ‘آج پانچ، کل 23 اور اگلے روز 100 افراد ماریں گے تو ان کو قانون کے کٹہرے میں لانا پڑے گا۔‘
پشتون تحفظ موومنٹ کے حوالے سے سہیل افریدی نے بتایا کہ ان کو بغیر کسی وجہ سے کالعدم کیا گیا ہے اور ان کے کارکنان کے نام شیڈول فور میں شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے مرکزی حکومت سے بات کریں گے کہ کس وجہ سے پی ٹی ایم کو کالعدم اور ان کے کارکنان شیڈول فور لسٹ میں ہے تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے کہ ایسے افراد جو بندوق چلانا بھی نہیں جانتے، کیوں شیڈول فور میں ہیں۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ وہ پرچی کے ذریعے یعنی سفارش سے وزیر اعلیٰ نہیں بنے بلکہ محنت کر کے یہاں پہنچے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق قبائلی اضلاع کے متوسط خاندان سے ہے۔ ’میرا نہ والد، نہ بھائی اور نہ رشتہ دار سیاست دان ہیں۔ میرے نام کے ساتھ نہ زرداری ہے، نہ بھٹو ہے اور نہ شریف ہے، نام کے ساتھ زرداری اور بھٹو لکھنے سے کوئی بڑا رہنما نہیں بن جاتا۔‘
نوجوان وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ وہ احتجاجی سیاست کے چیمپئن ہیں اور ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں۔ ’نہ گاڑیاں، نہ بنگلہ، نہ پیسے، نہ کرسی کی لالچ، جیسا ہوں، ویسا ہی رہوں گا۔ میرے لیڈر جس وقت کہیں گے اس کرسی کو لات مار دوں گا۔‘
ان کا اصرار تھا کہ قبائل ہمیشہ پیچھے رہنے کے لیے نہیں، ان کے معدنیات پر قبضہ کرنے کے لیے نہیں، قبائلی میرے وزیراعلی بننے پُرخوش ہیں۔
حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ افغانستان کی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور خیبر پختونخوا کے تمام فریقین کو اعتماد میں لیں: نومنتخب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
— Independent Urdu (@indyurdu) October 13, 2025
مزید معلومات: https://t.co/L3WMwZfiED pic.twitter.com/7fCf7tX8dW
سہیل افریدی کے مطابق، ’فوجی اپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ دنیا ڈائیلاگ کی طرف جا رہی ہے۔ فوجی اپریشنز پہلے بھی ہوہے ہیں لیکن دہشت گردی آج بھی موجود ہے۔‘
حل کے حوالے سے سہیل افریدی نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی منتخب حکومت، نمائدگان، اور مقامی مشران کا اعتماد میں لینا ہو گا۔
افغانستان کے حوالے سے سہیل افریدی نے بتایا کہ افغان پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہو گی اور عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو افغانستان جا کر وہاں بات کی اور اس وقت کوئی ٹیشن نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا، ‘اب 30,40 سال رہنے کے بعد ہم افغان کو دھکے مار کر نکال رہے ہیں، یہ کہاں کی انسانیت ہے۔ مرکزی حکومت، اسٹبلشمنٹ سے درخواست ہے کہ افغان پالیسی پر یہاں کی حکومت، عوامی نمائندوں اور عوام کو اعتماد میں لے تو جواب مثبت ہو گا۔‘
سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو مبارک باد دی اور کہا کہ وہ جمہوری روایات کے مطابق آٹھ اکتوبر کو استعفیٰ دے چکے ہیں۔
’اسے مذاق نہ بنایا جائے۔ جب حکومت ملی تو خزانہ خالی تھا، آج صوبے کے پاس 280 ارب روپے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
علی امین گنڈا پور کے استعفے پر ابہام
علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ پر گورنر نے اس پر اعتراض لگا کر علی امین کو 15 اکتوبر کو استعفی کی تصدیق کے لیے گورنر ہاؤس مدعو کیا تھا۔
پیر کو جب اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ وزیر اعلٰی کا استعفی قبول ہونے اور باقاعدہ ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد یہ اسمبلی کسی دوسرے وزیر اعلٰی کا انتخاب کر سکتی ہے۔
لیکن سپیکر اسمبلی بابر سلیم خان نے بتایا کہ علی امین نے دو مرتبہ استعفٰی بھیجوایا اور اسمبلی کے فلور پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ووٹنگ کرائی گئی۔
خیبر پختونخو اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد پی ٹی آئی کے محمد سہیل افریدی 90 ووٹ ملے اور سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے گنتی کے بعد نئے سہیل آفریدی کے انتخاب کا اعلان کر دیا۔
آئین کے شق نمبر 130 کے ذیلی شق آٹھ کے مطابق وزیر اعلٰی اپنا استعفٰی صوبائی گورنر کو بھیجوانا ہوتا ہے اور اس کے بعد نئے وزیر اعلٰی کے لیے ووٹنگ کی جاتی ہے۔ تاہم گورنر نے گذشتہ رات (اتوار) کو جاری علی امین کے نام خط میں لکھا ہے کہ ان کو دو استعفے موصول ہوئے ہیں لیکن استعفوں میں دستخط ایک جیسے نہیں لگ رہے ہیں۔
علی امین نے پہلے کمپیوٹر سے پرنٹنڈ استعفٰی گورنر کو بھیجوایا تھا اور بعد میں 11 اکتوبر کو دوبارہ ہاتھ سے لکھا گیا استعفیٰ بھیجوا دیا تھا۔
خط کے مطابق دونوں استعفوں میں دستخط ایک جیسے نہیں لگ رہے ہیں، اسی وجہ سےگورنر نے بتایا ہے کہ وہ 15 اکتوبر تک شہر سے باہر ہیں، لہٰذا علی امین گنڈاپور 15 اکتوبر کو تین بجے گورنر ہاؤس آ کر استعفٰی کی تصدیق کریں تاکہ قانونی و آئینی معاملات کا مراحل مکمل ہو سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی کی جانب سے سہیل آفریدی قائد ایوان کے لیے امیدوار جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنے امیدواران کھڑے کیے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے گورنر کی جانب سے استعفے پر اعتراض کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ گورنر کو استعفے منظور کرنے یا نہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
پی ٹی آئی نے جاری اپنے بیان میں بتایا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے بھی استعفٰی دینے کی تصدیق کی ہے جبکہ گذشتہ روز ایکس پر جاری گورنر کے خط کے بعد دوبارہ تصدیق کی ہے کہ استعفے پر دستخط ان کے ہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے بیان کے مطابق ’وزیراعلی گورنر کا ماتحت نہیں ہوتا کہ اس نے اس کو چارج چھوڑنے کی اجازت دینی ہوتی ہے۔ آئین کے مطابق جب ایک وزیراعلٰی استعفٰی دے دے تو اسمبلی کے اگلے سیشن میں نیا وزیراعلی منتخب کیا جائے گا۔‘
بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ہم آگے بڑھیں گے اور پیر کو خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلٰی منتخب کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی قانونی ٹیم کے رکن نعیم حیدر پنجوتہ نے گورنر کے اعتراض پر جاری اپنے بیان میں بتایا ہے کہ گورنر نے اعتراض لگایا ہے لیکن آئین کی کسی شق کا حوالہ نہیں دیا۔
انہوں نے بتایا کہ آئین کی کسی شق کے تحت گورنر کو استعفٰی مسترد کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اعتراض بھی ایسے وقت پر لگایا ہے کہ آج صبح نئے وزیر اعلٰی کے لیے الیکشن ہونا ہے۔
نعیم حیدر نے لکھا: ’دستخط پر اعتراض تب ہوں جب کوئی بندہ موجود نہ ہوں، کوئی جانتا نہ ہو بندہ غائب ہو، یہاں تو ویڈیو پیغام کے ذریعے بھی استعفے کی تصدیق ہوچکی ہے۔‘
