صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں واقع 76 سال پرانا ’کیفے فردوس‘ نہ صرف اپنی مخصوص چائے کی بدولت مشہور و معروف ہے بلکہ پرانے وقتوں سے جڑی کہانیوں کا محافظ بھی ہے. یہ کیفے وقت کے بدلتے رنگوں میں بھی اپنی تاریخی ذائقہ برقرار رکھے ہوئے ہے اور ہر میز، ہر کپ اور ہر دیوار ایک داستان سناتی ہے۔
کیفے فردوس پاکستان کے قیام کے صرف دو سال بعد یعنی 1949 میں قائم ہوا۔ کیفے کے مالک کے مطابق اس جگہ کی بنیاد ان کے دادا سعید احمد نے رکھی تھی اور ابتدا ہی سے اس کی پہچان سپیشل دودھ پتی چائے اور سادہ مگر پرلطف ناشتہ رہی ہے۔ یہ کیفے دہائیوں تک مقامی کمیونٹی کے لیے سماجی، ادبی اور فکری سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔
شہر کی تیزی سے بدلتی ہوئی شہری ساخت، نئی فوڈ فرنچائزز اور جدید ذوق کے دباؤ کے باوجود کیفے فردوس نے آج بھی اپنی اصل شناخت، سادگی اور پرانے ماحول کو برقرار رکھا ہوا ہے۔
نظیر احمد اس کیفے کے 50 برس سے مستقل گاہک ہیں۔ 85 سال کی عمر میں وہ آج بھی روزانہ 800 روپے رکشہ کرایہ صرف اس لیے دیتے ہیں کہ یہاں آ کر اپنی پسندیدہ 100 روپے کی چائے پی سکیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کیفے میں اس وقت سے آ رہے ہیں جب ایک کپ چائے چار آنے کا ملا کرتی تھی۔
انہوں نے مسکرا کر کہا: ’50 سال میں قیمت تو بدل گئی ہے، مگر ذائقہ آج بھی وہی پرانا ہے۔‘
ایک اور بزرگ گاہک کے مطابق وہ 1972 میں طالب علم تھے جب پہلی بار اس کیفے آئے۔ تب سے آج تک وہ صبح کا ناشتہ یہیں کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں ایسے کیفے بہت کم تھے جہاں چائے اتنی خاص اور منفرد ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کیفے فردوس انہیں ہمیشہ پرانے وقتوں کی خوشبو اور دوستوں کی یادیں واپس لوٹا دیتا ہے۔
یہ کیفے ماضی میں کئی اداکاروں، ادیبوں اور معروف شخصیات کی بھی پسندیدہ نشست گاہ رہا ہے۔ مالک کے مطابق ماضی میں اداکار محمد علی، مصطفیٰ قریشی اور دیگر نامور شخصیات یہاں آیا کرتی تھیں۔ اس کی وجہ یہاں کا پرسکون ماحول، سادگی اور بے تکلف محفلیں تھیں۔
کیفے فردوس کئی نسلوں سے ایک مستقل ملاقات گاہ، بحث و مباحثے کی جگہ اور سماجی رابطوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ روزانہ یہاں آنے والوں میں صرف بزرگ ہی نہیں بلکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، جو اس کیفے کی قدیم فضا اور منفرد وائب کو پسند کرتی ہے۔
کیفے فردوس کی مقبولیت کا راز اس کا سادہ فرنیچر، محدود مینیو اور معیار کی مستقل مزاجی ہے۔ یہاں آ کر لوگ نہ صرف ذائقے کا لطف اٹھاتے ہیں بلکہ وقت کے ساتھ نہ بدلنے والی یادوں اور کہانیوں کا حصہ بھی بنتے ہیں۔