بلوچستان: مختلف کارروائیوں میں27 کروڑ روپے کی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضبط

کلکٹریٹ آف کسٹمز کوئٹہ نے بلوچستان بھر میں دو بڑی کارروائیوں کے دوران کروڑوں روپے مالیت کی 28 نان کسٹمز پیڈ گاڑیاں تحویل میں لے لی ہیں۔

ماضی میں حکومت نے مختلف اوقات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو قانون کے دائرے میں لانے کی کوششیں کی ہیں اور حکومت کا ایک ہی موقف ہے کہ یہ گاڑیاں شدت پسند کارروائیوں میں استعمال کی جاتی ہے(تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

کلکٹریٹ آف کسٹمز کوئٹہ نے بلوچستان بھر میں دو بڑی کارروائیوں کے دوران 28 نان کسٹمز پیڈ گاڑیاں تحویل میں لے لیں، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 27 کروڑ 20 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق پہلی کارروائی چیف کلیکٹر کسٹمز (انفورسمنٹ) اسلام آباد کی ہدایات پر شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کے دوران 19  نان کسٹمز پیڈ گاڑیاں پکڑی گئیں جن کی مالیت 12 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔

قبضے میں لی گئی گاڑیوں میں ٹویوٹا لینڈ کروزر، کرولا، پریوس، فیلڈر، کراؤن، مارک ایکس، پریمیو، ایکوا، وِٹز، پروباکس، مِرا اور آلٹو سمیت دیگر قیمتی ماڈلز شامل ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ تمام گاڑیوں کے خلاف کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

دوسری انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی 28 نومبر 2025 کو کی گئی جب کسٹمز انفورسمنٹ کوئٹہ کے موبائل سکواڈ نے ایف سی 74 وِنگ کے تعاون سے کوئٹہ شہر میں ایک گودام پر چھاپہ مارا۔ کارروائی کے دوران  مزید نو نان کسٹمز پیڈ گاڑیاں برآمد کی گئیں جن کی مالیت15  کروڑ روپے ہے۔

ضبط کی گئی گاڑیوں میں  لینڈ کروزر،  کراؤن ہائبرڈ، لینڈ کروزر، پراڈو،  ٹویوٹا پریوس،  آلٹو اور  سوزوکی ہیوی بائیک شامل ہیں۔

ایف بی آر نے کسٹمز انفورسمنٹ کوئٹہ کی ٹیموں کی کارروائیوں، چوکسی اور مؤثر کوآرڈینیشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات سمگلنگ کی روک تھام، قومی ریونیو کے تحفظ اور قانونی تجارت کے فروغ کے لیے ادارے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوچستان طویل عرصے سے نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ کا بڑا گزرگاہ رہا ہے۔ دشوار گزار سرحدی راستے اور غیر قانونی تجارتی نیٹ ورکس کی موجودگی کی وجہ سے کئی برسوں سے یہاں اسمگل شدہ گاڑیوں کی آمد اور خفیہ گوداموں کا ایک منظم نظام قائم رہا ہے۔

کسٹمز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ماضی میں بھی مختلف آپریشنز کرتے رہے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں کارروائیوں میں شدت اور تسلسل دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ قومی ریونیو کو ہونے والے اربوں روپے کے نقصان کو روکنا، دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے والے نیٹ ورکس کو محدود کرنا،  قانونی درآمدی تجارت کو تقویت دینا اور بلوچستان میں اسلحہ و منشیات کے ساتھ گاڑیوں کی سمگلنگ کے گٹھ جوڑ کو توڑنا شامل ہے۔

گذشتہ چند سالوں میں ایف بی آر اور کسٹمز نے ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس شیئرنگ اور مشترکہ فورسز کی مدد سے سمگلنگ روکنے کی حکمت عملی مزید سخت کی ہے۔ اس کے نتیجے میں بلوچستان سے پکڑی جانے والی گاڑیوں، تیل، کپڑے اور ٹائروں کی سمگلنگ میں واضح کمی رپورٹ ہوئی ہے۔

تازہ کارروائیاں اسی جارحانہ حکمت عملی کا حصہ ہیں، جنہیں ایف سی کے ساتھ کوآرڈینیشن کے ذریعے مزید مؤثر بنایا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت