ڈالر کے مقابلے میں انڈین روپے کی قدر میں تاریخی کمی، وجوہات کیا؟

منگل کو انڈین روپے کی قدر میں اتنی کمی واقع ہوئی کہ اسے مزید گرنے سے روکنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا کو مداخلت کرنا پڑی۔

انڈین دارالحکومت دہلی میں 24 مئی 2024 کو سڑک کے کنارے کرنسی ایکسچینج سٹال کے قریب ایک گاہک کے پاس سو روپے کا کرنسی نوٹ دیکھا جا سکتا ہے (روئٹرز) 

امریکہ، انڈیا تجارتی معاہدے کی عدم موجودگی نے مضبوط ملکی معاشی بنیادوں کے باوجود کرنسی پر دباؤ بڑھا دیا ہے جس کے بعد ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو مداخلت کرنا پڑی تاکہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 90 روپے فی ڈالر کی سطح سے نیچے نہ چلا جائے۔

منگل کو روپے کی قدر 0.28 فیصد کم ہو کر 89.7975 فی ڈالر پر آ گئی، جو پیر کے ریکارڈ 89.7575 سے بھی کمزور ہے۔ دن کے دوران ایک موقعے پر روپیہ 89.85 تک گِر گیا اور 90 کی حد عبور کرنے کے قریب پہنچا، جس کے بعد آر بی آئی نے فوری طور پر مارکیٹ میں مداخلت کی۔

ایم یو ایف جی بینک کے تجزیہ کاروں نے نوٹ میں کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ آر بی آئی مسلسل مداخلت کرے گا تاکہ ڈالر/روپیہ ریٹ کو محدود رکھا جا سکے۔‘

یہ گراوٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب انڈیا نے ستمبر تک سہ ماہی میں مضبوط معاشی ترقی اور کم افراطِ زر ریکارڈ کیا ہے، جو عام طور پر کرنسی کو سہارا دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مگر سرمایہ کار اس وقت کرنسی فلو ڈائنا مکس پر توجہ دے رہے ہیں، کیونکہ پورٹ فولیو اور سرمایہ کاری کے دونوں فلو کمزور ہیں جبکہ انڈیا کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ موجودہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مزید وسیع کرے گا۔ ایچ ایس بی سی نے پیش گوئی کی ہے کہ انڈیا کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.4 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، جو گذشتہ برس 0.6 فیصد تھا۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سال کے آغاز سے اب تک انڈین ایکویٹیز سے تقریباً 17 ارب ڈالر نکال لیے ہیں، جس نے روپے پر مزید دباؤ ڈالا ہے۔ اس کے علاوہ درآمد کنندگان ڈالر کی خریداری تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، اس توقع کے ساتھ کہ روپیہ مزید کمزور ہو گا، جبکہ برآمد کنندگان بہتر شرح کے انتظار میں کرنسی کنورژن میں تاخیر کر رہے ہیں۔

امریکہ، انڈیا تجارتی معاہدے کی غیر موجودگی نے بھی روپے کے منفی آؤٹ لک کو تقویت دی ہے، برعکس اس پیش گوئی کے کہ یہ معاہدہ انڈین کرنسی کے لیے مثبت ثابت ہو گا۔

تاجروں کے مطابق آر بی آئی کئی ہفتوں تک 88.80 کی سطح کا دفاع کرتا رہا۔ جب یہ لیول ٹوٹ گیا تو روپیہ مزید دباؤ میں آ گیا اور 90 کی سطح کے قریب پہنچ گیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا