انڈیا کی مرکزی کابینہ نے جمعے کو جوہری توانائی سے متعلق قوانین میں بڑی تبدیلیوں اور انشورنس شعبے کو مکمل طور پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومت کے دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یہ دونوں اہم فیصلے بنیادی شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
2047 تک اپنی جوہری توانائی کی صلاحیت کو 12 گنا بڑھانے کا منصوبہ رکھنے والا انڈیا کئی دہائیوں سے جاری ریاستی اجارہ داری ختم کرنے اور سخت قوانین میں نرمی پیدا کرنے جا رہا ہے تاکہ نجی کمپنیوں اور غیر ملکی ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں کو اس شعبے میں شامل کیا جا سکے۔
ایٹمی شعبے میں یہ ترامیم اُس وسیع تر پالیسی کا حصہ ہیں جس کے تحت انڈیا، کوئلے پر انحصار کم کرنے اور ماحولیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے 2047 تک اپنی جوہری توانائی کی پیداوار کو بڑھا کر 100 گیگاواٹ تک لے جانا چاہتا ہے۔
جمعے کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں انڈیا میں انشورنس کے شعبے میں حکومت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد کو 74 فیصد سے بڑھا کر سو فیصد کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
جوہری اور انشورنس کے حوالے سے دونوں قوانین میں تبدیلیاں اس وقت پارلیمان کے جاری سرمائی اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی گئی ہیں۔
وزیر اطلاعات اشونی ویشناو کے مطابق کابینہ نے کوئلے کی برآمد کی اجازت بھی دی ہے کیونکہ ملک کے پاور پلانٹس کے پاس پہلے ہی کوئلے کی اضافی ذخائر موجود ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نئے قانون کے تحت وہ پاور پلانٹس جن کے پاس کوئلے کی وافر فراہمی تک رسائی ہے، انہیں اپنی الاٹمنٹ کا زیادہ سے زیادہ 50 فیصد برآمد کرنے اور گروپ کمپنیوں کے درمیان کوئلے کو لچکدار طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کوئلہ پیدا کرنے والا ملک انڈیا، بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب کو پورا کرنے اور درآمد پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنے کوئلہ سیکٹر کو نجی شعبے اور تجارتی کان کنی کے لیے کھول رہا ہے۔
مقامی کوئلے کی برآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں کوئلے سے چلنے والی بجلی کی پیداوار، جو عام طور پر انڈیا کی بجلی کی پیداوار کا تقریباً 75 فیصد ہے، اس سال 11 میں سے سات ماہ میں سالانہ بنیاد پر کم ہوئی ہے۔
یہ اقدام ملک کے سب سے بڑے کوئلہ کان کنی کرنے والے ادارے، کول انڈیا کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا، جو ملک کی پیداوار کا تقریباً تین چوتھائی حصہ فراہم کرتا ہے۔ انڈیا چین کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کوئلہ پیدا کرنے والا اور صارف ہے۔
آئی انرجی نیچرل ریسورسز کی رپورٹ کے مطابق انڈین پاور پلانٹس کے پاس مناسب ذخائر موجود ہیں کیونکہ گھریلو کوئلے کی پیداوار مستحکم ہے اور بجلی کی طلب کی نمو سست ہوئی ہے۔
کابینہ نے جمعہ کو کسی بھی صنعتی استعمال کے لیے کوئلے کی نیلامی کی بھی منظوری دی۔