پاکستان، انڈیا، چین اور روس خفیہ زیر زمین ایٹمی تجربے کر رہے ہیں: ٹرمپ

امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس کے سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم وہی کریں گے جو دوسرے ممالک کر رہے ہیں، جی ہاں، ہم ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کریں گے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو نومبر 2025 کو واشنگٹن میں سی بی ایس کو انٹرویو دے رہے ہیں(سکرین گریب، سی بی ایس نیوز ایکس)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اتوار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ روس، چین، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیر زمین ایٹمی تجربات کر رہے ہیں جنہیں دنیا کے سامنے ظاہر نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کے پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’روس تجربے کر رہا ہے، چین بھی کر رہا ہے، مگر کوئی ان کے بارے میں بات نہیں کرتا۔‘ انہوں نے کہا کہ امریکہ واحد ملک نہیں ہو گا جو تجربات نہیں کرتا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

اگر امریکہ واقعی ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرتا ہے تو یہ 1992 کے بعد پہلا ایٹمی دھماکہ ہو گا۔

سابق صدر نے یہ اعلان ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اچانک کیا، بالکل اس وقت جب وہ جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے لیے جا رہے تھے۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب روس نے حال ہی میں ’بیوریوسٹنک‘ نامی نیوکلیئر پاورڈ کروز میزائل اور ایک ایٹمی صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کے تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔

جب ان سے براہِ راست پوچھا گیا کہ کیا امریکہ واقعی تین دہائیوں بعد ایٹمی دھماکہ کرے گا تو ٹرمپ نے کہا ’میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم وہی کریں گے جو دوسرے ممالک کر رہے ہیں، جی ہاں، ہم ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بڑی ہے اور ہر ملک اپنے تجربات خفیہ طریقے سے زیر زمین کرتا ہے، جہاں کسی کو صحیح طور پر معلوم نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے۔

’وہ بہت گہرائی میں تجربے کرتے ہیں، وہاں صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس ہوتی ہے، مگر دنیا کو خبر نہیں ہوتی۔‘

چین کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ٹرمپ کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ چین ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے اور اس نے ہمیشہ دفاعی نوعیت کی ایٹمی پالیسی اپنائی ہے۔

ترجمان ماؤ نِنگ نے بیجنگ میں پریس کانفرنس کے دوران کہا: ’چین نے ایٹمی تجربات پر پابندی کے اپنے وعدے کی ہمیشہ پاسداری کی ہے اور امریکہ سے توقع رکھتا ہے کہ وہ عالمی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کا احترام کرے۔‘

دوسری جانب امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے کہا کہ واشنگٹن فی الحال کسی حقیقی ایٹمی دھماکے کی تیاری نہیں کر رہا۔ ان کے بقول: ’ہم جن تجربات کی بات کر رہے ہیں وہ نظامی نوعیت کے ہیں، یعنی ان میں ایٹمی دھماکہ شامل نہیں۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ’نان کریٹیکل‘ تجربات ہوتے ہیں، جن میں ایٹمی ہتھیار کے باقی تمام حصوں کی جانچ کی جاتی ہے تاکہ یہ یقین ہو کہ وہ مطلوبہ طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکہ 1996 سے ’جامع ایٹمی تجربہ بندی معاہدے‘ (Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty) کا حصہ ہے، جو فوجی یا سویلین مقاصد کے لیے کسی بھی قسم کے ایٹمی تجربے پر مکمل پابندی عائد کرتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ