کیا لیاری واقعی وہی ہے جو فلم ’دھرندھر‘ میں دکھایا گیا؟

فلم میں لیاری کو دہشت گردی، تشدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کا مرکز دکھایا گیا ہے، جس پر سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔

کراچی کا قدیم اور گنجان آباد علاقہ لیاری بالی ووڈ کی حالیہ فلم ’دھرندھر‘ کے باعث ایک بار پھر بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ فلم میں لیاری کو عسکریت پسندی، تشدد اور غیر قانونی سرگرمیوں کا مرکز دکھایا گیا ہے، جس پر سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

فلم کے مناظر سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ لیاری خوف اور بدامنی کی علامت ہے، جہاں کی تنگ گلیوں میں مسلح افراد کی موجودگی اور ان کے ہاتھوں تشدد روزمرہ کا معمول ہے۔

کراچی میں ہر رنگ اور مذہب کے لوگ آباد ہیں  اور ہر محلہ اپنی الگ تاریخ اور تہذیب رکھتا ہے اور لیاری انہی میں سے ایک ہے۔

گنجان آباد لیاری کے لوگوں کے خدوخال، رنگت اور ثقافتی روایات کراچی کے دیگر علاقوں سے مختلف نظر آتی ہیں۔

مگر فلموں اور بیرونی بیانیوں میں ان ثقافتی پہلوؤں کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔  

اسی تناظر میں لیاری کے مکینوں نے فلم ’دھرندھر‘ پر تنقید کا اظہار کیا ہے۔  

لیاری کے رہائشی طارق عزیز نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہم غصے میں ہیں۔ یہ فلم نہیں پرپیگنڈا ہے۔ ہمارا لیاری پر امن ہے۔‘

انڈین فلم دھرندھر دیکھنے والے اویس بلوچ کہتے ہیں کہ انہیں فلم میں استعمال کیے جانے والا ڈائیلاگ جو سب سے زیادہ برا لگا وہ ہے ’لیاری میں صرف بلوچ کی راج ہونی چاہیے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’ہم امن پرست لوگ ہیں۔ بھائی چار گی سے رہنا پسند کرتے ہیں۔ فلم میں ہمارا نام استعمال کر کے ہماری ذات کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘

لیاری کے رہائشی مولا بخش بلوچ فٹ بال آرگنائزر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’دھرندھر میں پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیاری میں ٹیلنٹ مہیا کیا ہے ہمئشہ پاکستان کو۔‘

تاہم ’میرا لیاری‘ فلم بھی دیکھیں گے اور امید ہے کہ اس میں اصل لیاری کی جھلک دیکھنے کو ملے گی۔،

حکومتی ردِعمل

ترجمان سندھ حکومت  نادر گبول نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’انڈیا پاکستان کا دشمن ملک ہے اور ہمیشہ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ’دھرندھر‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں میرے آبائی علاقے لیاری کو دہشت گردی اورگینگ وار سے جوڑ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر لیاری کو دکھانا تھا تو یہاں کا فن، ٹیلنٹ اور لیاری کی بااختیار خواتین کو دکھایا جاتا۔‘

 ’دھرندھر‘ کے جواب میں ’میرا لیاری‘

فلم ’دھرندھر‘ کے ردِعمل میں سندھ حکومت نے میرا لیاری‘کے نام سے ایک فلم بنانے کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ہفتہ کے روز سوشل میڈیا پر فلم کے پوسٹرز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’بالی ووڈ کی یہ فلم پاکستان کے خلاف ایک وسیع تر بیانیے کا حصہ ہے، جس میں خاص طور پر لیاری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق، ’لیاری تشدد کی آماجگاہ نہیں بلکہ ثقافت، امن، ٹیلنٹ اور استقامت کا مرکز ہے۔ ’میرا لیاری‘ شہر کا اصل چہرہ دکھائے گی۔‘

یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ لیاری ماضی میں گینگ وار اور جرائم سے متاثر رہا ہے اور ریاستی سطح پر وہاں آپریشنز بھی کیے گئے، تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کسی علاقے کو صرف اس کے ماضی کی بنیاد پر جانچنا درست نہیں۔

لیاری کو سمجھنے کے لیے، مقامی آبادی کے مطابق، فلمی مناظر یا سرخیاں کافی نہیں بلکہ وہاں کے لوگوں کی روزمرہ زندگی، جدوجہد اور ثقافت کو دیکھنا ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم