پانچ ٹی وی اینکرز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پانچ ٹی وی اینکرز کو ٹاک شوز میں نواز شریف کی رہائی کے لیے ن لیگ اور حکومت کے درمیان مبینہ ڈیل کا ذکر کرنے پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عامر متین (دائیں) اور کاشف عباسی(بائیں)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان کے پانچ معروف ٹی وی اینکرز کو ٹاک شوز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائی کے لیے ن لیگ اور وفاقی حکومت کے درمیان مبینہ ڈیل کا ذکر کرنے پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ہفتے کی صبح ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا کی معطلی کی درخواست کی سماعت کے دوران حامد میر، محمد مالک، کاشف عباسی، عامر متین اور سمیع ابراہیم کو شام چار بجے عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

وقفے کے بعد سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹی وی اینکرز کو روسٹرم پر بلا کر کہا ’آپ کے تبصروں سے ملک کے تمام اداروں سے متعلق عوام میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا وہ پاکستانی میڈیا سے منسلک تمام صحافیوں کی عزت کرتے ہیں، تاہم صحافیوں کو بہت زیادہ احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا عدلیہ کا ادارہ عوام کے اعتماد پر چلتا ہے اور اگر عدلیہ عوام کا اعتماد کھو دے تو معاشرے میں ابتری پیدا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا لمبے عرصے سے میڈیا پرعدلیہ اور ججوں کا میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے خصوصاً سوشل میڈیا کا ذکر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس نے کہا ’آپ کے مبینہ ڈیل کا ذکر کرنے سے حکومت اور تمام اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔‘ انہوں نے پانچوں ٹی وی اینکرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے جواب عدالت میں جمع کرا دیں۔

ایک موقعے پر جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے نمائندے سے پوچھا کہ کیا ایسے پروگراموں سے متعلق کوئی کارروائی کی جاتی ہے؟اور آپ کے ادارے نے ابھی تک کتنے مقدمے دائر کیے؟

انہوں نے پیمرا کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا آپ عدلیہ کی تضحیک پر خوشی محسوس کرتے ہیں؟

جسٹس محسن اختر کیانی نے پیمرا کے نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ کے ادارے کے باعث پورا ملک ہی ہسٹیریا کا مریض بن گیا ہے اور گلی کوچوں میں جو باتیں ہوتی ہیں وہ ٹی وی چینلز پر پہنچ جاتی ہیں۔‘

اس موقعے پر مذکورہ صحافیوں نے عدالت کے سامنے کچھ وضاحتیں پیش کرنے کی اجازت مانگی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ’آپ بالکل جذباتی نہ ہوں۔‘

’ہم‘ ٹی وی سے منسلک محمد مالک نے کہا کہ انہوں نے میڈیا میں ساری زندگی گزاری اور ان سے متعلق ایسے بیانات سے ان کی دل آزاری ہوئی۔ جیو ٹی وی کے حامد میر نے کہا ’میں جاننا چاہتا ہوں کہ میں کس طرح توہین عدالت کا مرتکب ہوا ہوں۔‘

عامر متین نے کہا تمام صحافیوں کو ایک ہی طریقے سے ٹریٹ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا جس پر جو الزام ہو اُسی کا ذکر کیا جانا چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ کے تبصروں سے عدلیہ کا وقار مجروح ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا جب مقدمہ عدالت میں ہے تو مبینہ ڈیل عدالت کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں، ایسے تجزیوں سے عدالتوں پر بھی دباؤ پڑتا ہے۔

عدالت نے بول ٹی وی کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم اور چیف ایگزیکٹو کو ٹاک شو میں مبینہ ڈیل کا ذکر کرنے پر نوٹس جاری کیے، جبکہ محمد مالک کے ٹاک شو کا دوربارہ جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے عدالتی معاون کی خدمات حاصل کرنے کا اعلان کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان