اسلام آباد: دھرنے والوں کی بارش سے پناہ

جلسہ گاہ کی زمین کچی ہونے کے باعث ہر طرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے اور ٹپکتے خیموں کے مکین پلاسٹک کی شیٹیں اوڑھ کر بارش کے پانی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’پانچ دن دیر سے آنے کی وجہ یہ تھی کہ مجھے دفتر سے چھٹی نہیں مل رہی تھی، جونہی چھٹی ملی میں سیدھا اسلام آباد آ گیا۔‘

پنجاب کے علاقے میاں چنوں کے نوجوان علی حسن بدھ کی صبح اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں جاری جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ میں پہنچے۔

برستی بارش میں علی پنڈال میں پہنچتے ہی پہلے خیمے میں گھس گئے، جہاں موجود کوئٹہ سے آئے افراد نے انہیں کمبل دیا اور چائے پلائی۔

نجی ادارے میں نوکری کرنے والے علی حسن نے کہا وہ 16 گھنٹے سفر کرکے ابھی ابھی اسلام آباد پہنچے ہیں اور سیدھا ایچ نائن آئے ہیں۔

اسلام آباد میں گذشتہ رات سے جاری بارش کے باوجود آزادی مارچ میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو سارا دن وقفے وقفے سے تیز بارش ہوتی رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بارش کے باعث جمعیت علمائے اسلام ف کے جلسہ گاہ میں لوگوں کی تعداد کم نظر آئی، جو لوگ موجود تھے وہ درختوں اور خیموں میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

مرکزی سٹیج پر کوئی رہنما تو موجود نہیں تھا تاہم ترانوں اور نعروں کا سلسلہ جاری تھا۔ سٹیج کے سامنے بھی لوگوں کی تعداد بہت کم تھی۔

جلسے کی انتظامیہ کا کہنا ہے شرکا صرف بارش سے بچنے کے لیے مختلف جگہوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔

کئی شرکا اور خصوصاً انصار الاسلام کے رضا کاروں نے کشمیر ہائی وے پر موجود کنٹینروں میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ ارد گرد کھڑے ٹرکوں اور بڑی گاڑیوں کے نیچے بھی کئی لوگ دبکے نظر آئے۔

جلسہ گاہ کی زمین کچی ہونے کے باعث ہر طرف کیچڑ ہی کیچڑ نظر آرہا ہے جبکہ پانی خیموں میں داخل ہو چکا ہے جس کے باعث مکینوں کو وہاں رہنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بارش کا پانی باہر رکھنے کے لیے خیموں کے گرد چھوٹی چھوٹی خندقیں کھودی جا رہی ہیں۔ ٹپکتے خیموں کے مکین پلاسٹک کی شیٹیں اوڑھ کر بارش کے پانی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جلسہ گاہ کے باہر جو چھوٹا سا بازار قائم ہو گیا تھا، وہاں بھی سرگرمیاں ماند پڑی ہوئی ہیں اور اکثر چھابڑی والے اپنا کاروبار سمیٹ کر جلسہ گاہ سے کوچ کر گئے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں دھرنے کی شرکا کی مدد کریں۔

عمران خان نے ٹوئٹر پر بتایا کہ انہوں نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوراً دھرنے کے مقام پر جا کر جائزہ لیں کہ بارش اور بدلتے موسم میں شرکا کو کیسے معاونت اور ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا