33 ویں نیشنل گیمز میں خاص بات کیا تھی؟

خیبرپختونخوا میں منعقد ہونے والے نیشنل گیمز آج اختتام پذیر ہوگئے، جس میں مجموعی طور پر 7909 پوائنٹس کے ساتھ آرمی ایک مرتبہ پھر پہلے نمبر پر رہی۔

 نیشنل گیمز کے 33 کھیلوں میں پورے پاکستان سے 14 یونٹس نے حصہ لیا(تصویر: انیلا خالد)

خیبر پختونخوا میں منعقد ہونے والے نیشنل گیمز کا آج آخری روز تھا۔ ان کھیلوں کی اختتامی تقریب پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ہوئی، جس میں جیتنے والی ٹیموں کو میڈلز اور ٹرافیوں سے نوازا گیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی گورنر شاہ فرمان تھے جبکہ صوبائی وزیر کھیل، ثقافت اور ٹوررازم عاطف خان، ڈی جی ٹوررازم جنید خان اور ڈی جی سپورٹس اسفند یار خان بھی شریک ہوئے۔

نیشنل گیمز کی انتظامیہ نے وزیراعظم عمران خان کی آمد کے امکانات بھی ظاہر کیے تھے، تاہم افتتاحی تقریب کی طرح وزیراعظم نے اختتامی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی۔

اختتامی تقریب میں قومی و علاقائی گلوکاروں کو بھی مدعو کیا گیا، جہاں گلوکار فاخر نے ’دلربا نہ راضی‘ گاکر شائقین کو محظوظ کیا۔

33 ویں نیشنل گیمز کے 33 کھیلوں میں پورے پاکستان سے 14 یونٹس نے حصہ لیا جن میں سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آرمی، نیوی، ایئر فورس، واپڈا، پولیس، ریلوے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن شامل تھے۔

(تصویر: انیلا خالد)


نیشنل گیمز سیکرٹریٹ کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو فراہم کیے گئے نتائج کے مطابق تمام مقابلوں میں 7909 پوائنٹس کے ساتھ آرمی ایک مرتبہ پھر پہلے نمبر پر رہی۔ اس طرح 1956 سے لے کر 2019 تک آرمی ٹیم ہی نمبر ون کا ریکارڈ برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

7093 پوائنٹس کے ساتھ واپڈا دوسرے نمبر پر جبکہ تیسرے نمبر پر 1815 پوائنٹس کے ساتھ ریلوے رہا۔

آرمی نے سونے کے 150، چاندی کے 134 اور کانسی کے 96 تمغے جیتے۔ واپڈا نے سونے کے 148، چاندی نے 99 اور کانسی کے 73 تمغے حاصل کیے جب کہ ریلوے کے سونے کے 12، چاندی کے 20 اور کانسی کے 73 تمغے جیتے۔

تمام کھیلوں میں خواتین کی شرکت

33 ویں نیشنل گیمز کھلاڑیوں اور یونٹس کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے نیشنل گیمز تھے، جن میں تقریباً سات ہزار کھلاڑیوں اور 14 یونٹس نے حصہ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے خواتین کی نمائندگی ظاہر کرنے کے لیے اس بار تمام قسم کے کھیلوں میں کم از کم 20 فی صد کوٹہ لازمی قرار دیا، جس کی وجہ سے نیشنل گیمز 2019 کے تمام کھیلوں میں خواتین نے شرکت کی۔

آئی او سی کے اس فیصلے کے بعد 27 سال بعد آرمی کی وولی بال ٹیم میں خواتین کو بھی شامل کیا گیا۔ یہ فیصلہ آرمی کی ٹیم کے لیے اس قدر بہتر ثابت ہوا کہ تقریباً 14 سال بعد ان کی ٹیم واپڈا سے جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ خواتین کی ٹیم واپڈا کو صفر تین سے شکست دے کر سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

آرمی کی خواتین  وولی بال ٹیم (تصویر: انیلا خالد)


33 ویں نیشنل گیمز کی ایک اہم بات یہ ہے کہ نیشنل گیمز کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبہ خیبر پختونخو ا بیڈمنٹن میں سونے کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوا۔

بیڈمنٹن میں پاکستان نمبر ون مراد علی خان نے واپڈا کے چیمپیئن اویس زاہد کو 1-2 سے ہرا کر ایک نیا ریکارڈ بنایا۔

33 ویں نیشنل گیمز میں کشتی رانی کو بھی پہلی مرتبہ شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ نیشنل گیمز کے باکسنگ مقابلوں میں بھی پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا کی خواتین نے حصہ لیا۔

نیشنل گیمز کے مختلف مقابلوں کو احسن طریقے سے انجام دینے کے لیے کھلاڑیوں کے دستوں کو مختلف مقامات جیسے کہ حیات آباد سپورٹس کمپلکس، چارسدہ، مردان، ایبٹ اباد، اسلام آباد اور جہلم بھیجا گیا تھا۔ جو کہ مقابلے ختم ہونے کے بعد آج دوبارہ قیوم سٹیڈیم میں جمع ہوئے اور آج ہی اپنے اپنے شہروں کو روانہ ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا 2010 میں بھی نیشنل گیمز کی میزبانی کر چکا ہے، اس سال یہ گیمز بلوچستان میں منعقد ہونے تھے، تاہم صوبے کے حالات گیمز کے لیے موافق نہ ہونے کی وجہ سے انہیں خیبرپختونخوا میں منعقد کیا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل