آرمی چیف کی مدت ملازمت چھ ماہ بعد ختم نہیں ہوگی: فروغ نسیم

سپریم کورٹ میں آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی نئی مدت ملازمت چھ ماہ بعد ختم نہیں ہوگی بلکہ پارلیمان اور وفاقی حکومت ایک قانون کے تحت اسے طے کریں گے۔

 فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے سامنے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے کی غرض سے وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی (اے ایف پی)

سپریم کورٹ میں آرمی چیف کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے والے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی نئی مدت ملازمت چھ ماہ بعد ختم نہیں ہوگی بلکہ پارلیمان اور وفاقی حکومت ایک قانون کے تحت اسے طے کریں گے۔

عدالتی فیصلے کے بعد اٹارنی جنرل انور مقصود خان، معاون خصوصی شہزاد اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نئی مدت ملازمت آج رات 12 سے شروع ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے دائر پٹیشن ختم ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چھ ماہ میں قانون لائیں اور اس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت طے کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اب پارلیمان اور وفاقی حکومت پر ہے کہ وہ کیا مدت طے کرتے ہیں۔

’جو مدت طے ہوگی وہ آرمی چیف پوری کریں گے۔‘

یہاں یہ سوال بھی اٹھا کہ اگر اپوزیشن قانون پاس نہیں کرتی تو کیا ہوگا؟ اس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ’قانون بنانے کا حکم سپریم کورٹ کا ہے اگر اپوزیشن قانون پاس نہیں کرتی تو وہ شاید انھیں توہین عدالت ہو جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سپریم کورٹ میں گذشتہ دو روز سے جاری اس سماعت کے دوران میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے سے فروغ نسیم نے کہا کہ وکیل اور جج کے درمیان مکالمے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ بس فیصلہ آنے والا ہے۔

انھوں نے اس موقع پر کہا کہ عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے رہنمائی کی۔ فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت نے آرمی چیف سے متعلق کوئی سمری مسترد نہیں کی ہے۔

اپنے استعفی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے ملک کے لیے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے سامنے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے کی غرض سے وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل آج دوپہر سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کے بعد اپنے مختصر فیصلے میں مدت ملازمت میں توسیع کی مشروط منظوری دی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت آرمی چیف کو 28 نومبر سے توسیع دے رہی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس حوالے سے چھ ماہ میں قانون سازی کرے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان