انڈیا نے کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کی تمام مصنوعات پر 200 فیصد کسٹم عائد کر دی ہے۔ اس حملے میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے بعد سے بھارت میں سخت اشتعال پھیل گیا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شدت پسندوں کی جانب سے بارود سے بھری گاڑی فوجی قافلے میں اڑانے کے واقعے کے بعد سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئے ہیں۔
انڈیا کی حکومت نے پاکستان میں اس حملے میں ’براہ راست‘ ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو ’جبڑا توڑ‘ جواب دینے کی دھمکی دی تھی، جب کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ٹوئٹر پر اعلان کیا کہ انڈیا نے پاکستان کو دی جانے والی ’پسندیدہ ملک‘ کی سہولت واپس لی جا رہی ہے۔ انہوں نے فوری طور پر پاکستانی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کا اعلان بھی کیا۔
جیٹلی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’وزارت خارجہ تمام ممکنہ اقدامات کرے گی اور میں یہاں تمام سفارتی اقدامات کا حوالہ دے رہا ہوں جو پاکستان کو بین الاقوامی برادری سے الگ کرنے کے لیے ضروری ہوں گے۔‘
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پاکستان سے دو بڑی اشیا درآمد کی جاتی ہیں جن میں فروٹ اور سیمنٹ شامل ہیں۔
دو سو فیصد اضافے سے قبل فروم پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح 30 سے 50 فیصد تھی جبکہ سیمنٹ پر یہ ساڑھے سات فیصد تھی۔
خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم دو ارب ڈالرز کے قریب ہے۔
حملے کے بعد وائٹ ہاوس نے پاکستان پر زور دیا کہ ’وہ اپنی سرزمین پر تمام دہشت گردی تنظیموں کی کو جانے والی مدد اور پناہ فوری ختم کر دے۔‘