ملالہ یوسف زئی نے پہلی بار مینٹل ہیلتھ یا دماغی صحت کے مسائل پر کھل کر بات کی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ ہمیشہ اس معاملے میں مدد طلب کرتی رہی ہیں۔
امریکی میگزین ’ٹین ووگ‘ سے بات کرتے ہوئے پاکستانی سماجی کارکن اور کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ماضی میں وہ خود بھی دماغی صحت کے حوالے سے مسائل کا سامنا کر چکی ہیں تاہم وہ اس مسٔلے کی پوری طرح وضاحت کرنے سے قاصر ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بجائے ملالہ نے اپنی ٹِپس کو ان لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے کا انتخاب کیا جو ایسے ہی مسائل سے گزر رہے ہیں جن کا انہوں نے خود سامنا کیا تھا۔ ملالہ نے ایسے افراد پر زور دیا کہ وہ دماغی صحت کے حوالے سے مشورہ لیں اور اپنا علاج کروائیں۔
22 سالہ ملالہ کا کہنا تھا ’یہ سب سے اہم بات ہے جو میں ہر ایک کو بتاتی ہوں۔ اگر آپ ایسا (دماغی مسائل) محسوس بھی کرتے ہیں تو میرا نہیں خیال کہ یہ اتنا بڑا مسٔلہ ہے۔ میں اب بھی ایسا نہیں سوچتی کہ میں ڈپریشن یا اضطراب کا شکار ہوں لیکن اس کے باوجود اس بات میں کوئی مضائقہ یا برائی نہیں ہے کہ آپ اس حوالے سے مدد طلب کریں۔ میں ہمیشہ اپنے والدین کے ساتھ ان مسائل پر بات کرتی رہی ہوں۔‘
As we close out the #20teens, there was no one better to sit down with and reflect on this decade — rooted in the brilliant, world-changing demands of teens across the world — than one of the first to lead the charge: @Malala https://t.co/6PbFfWAnAC pic.twitter.com/PundImiDjq
— Teen Vogue (@TeenVogue) December 16, 2019
’میں ہمیشہ ان لوگوں سے بات کرتی رہی ہوں جنہیں میں قریب سے جانتی تھی، ان میں میرے کچھ دوست اور سکول کے ساتھی بھی شامل ہیں۔ اس میں کوئی قباحت یا پریشانی کی بات نہیں ہے کہ آپ باہر نکلیں اور اپنے مسائل شیئر کریں۔‘
17 سال کی عمر میں تعلیم کے لیے بے خوف مہم چلانے پر نوبیل انعام جیتنے والی ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں اس وقت کتنی ہی ایسی چیزیں رونما ہو رہی ہیں جن سے ہم ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔
’دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل افسوس ہے اور میرے خیال میں ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم مثبت رہیں کیوں کہ ہماری اداسی سے یہ دنیا تبدیل ہونے والی نہیں ہے۔ ہمارے پریشان ہونے سے دنیا کے مسائل حل ہونے میں مدد نہیں مل سکتی۔‘
ملالہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب انہوں نے چند روز قبل ایڈنبرا میں ایک چیریٹی پروگرام کے دوران تعلیم سے محروم خواتین کی مدد کرنے کے فوائد کے بارے میں بات کی تھی۔
انہوں نے اس پروگرام میں کہا تھا: ’تعلیم یافتہ لڑکیاں ہماری دنیا کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ لیکن گھروں اور تعلیم تک رسائی کے بغیر لاکھوں تارکین وطن اور بے گھر ہونے والی لڑکیاں اپنی صلاحیتوں کو پورا نہیں کرسکتی ہیں۔‘
© The Independent