کراچی ٹیسٹ: پاکستان فتح سے تین وکٹ کی دوری پر

سری لنکا کی یہ تین وکٹیں پاکستان کی 13 سال کے بعد کسی ہوم ٹیسٹ سیریز میں فتح کی راہ میں مزید حائل ہیں۔

نروشان ڈکویلا65 رنز بنا کر حارث سہیل کی گیند پر ریورس سوئپ کھیلتے ہوئے بولڈ ہو ئے(اے ایف پی)

جیفری بائیکاٹ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں کبھی حتمی پیش گوئی نہ کریں کیونکہ یہ ٹیم کبھی بھی گر کر سنبھل سکتی ہے اور انہونی کو ہونی میں بدل سکتی ہے۔

کراچی ٹیسٹ میں پہلے دن جس طرح پاکستانی بلے باز سری لنکا کے ناتجربہ بولرز کے ہاتھوں ہزیمت اٹھا رہے تھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ تین دن میں مہمان ٹیم فاتح بن کر گھر لوٹ جائے گی۔ تاہم دوسری اننگز میں پاکستانی بلے بازوں نے انہونی کر دکھائی۔

پہلے اوپنرز عابد علی اور شان مسعود نے سنچریاں سکور کیں اور پھر گذشتہ ڈیڑھ سال سے بڑی اننگ کھیلنے کے متلاشی کپتان اظہر علی اور موجودہ دستے کے بازی گر بابر اعظم نے ون ڈے سٹائل میں سنچریاں بنا ڈالیں۔

سست روی سے کھیلنے کے لیے مشہور اظہر نے آج تیزی دکھائی اور صرف 142 گیندوں پر اپنے سو رنز مکمل کیے جبکہ بابر نے یہی آنکڑا 132 گیندوں پر حاصل کیا۔

یہ کسی بھی ٹیم کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں دوسرا موقع ہے جب پہلے چار بلے بازوں نے سنچریاں بنائی ہوں۔ اس سے پہلے بھارت نے بنگلہ دیش کے خلاف یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔

پاکستان کی رنز بنانے کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ پہلے دو گھنٹہ میں 160 رنز بنے۔

میزبان ٹیم نے کھانے کے وقفے پر 555 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر اپنی دوسری اننگز ڈیکلیئر کر دی۔ اظہر نے 118 اور بابر نے ناقابل شکست 100 رنز بنائے جبکہ رضوان 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

سری لنکا کی طرف سے لہیرو کمارا نے دو اور لاستھ ایمبولڈینیا نے ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔

سری لنکا کے سامنے 476 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف اس کے اوسان خطا کرنے کے لیے کافی تھا، جس کے اثرات ابتدا میں ہی نظر آنے لگے جب کپتان ڈیموتھ کرونارتنے 16 رنز بنا کر محمد عباس کی گیند پر رضوان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

کوشال مینڈس بغیر کوئی رن بنائے نسیم شاہ کی گیند پر بابر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ اینجلو میتھیوز اور دنیش چندی مل بھی زیادہ دیر پچ پر نہ رک سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راولپنڈی ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے دھنجانا ڈی سلوا آج کوئی رن نہ بنا سکے انھیں لیگ سپنر یاسر شاہ نے بولڈ کیا۔

چوتھی اننگز میں سکور بورڈ پر 5/97 کسی بھی ٹیم کے زوال کی کہانی بیان کر دیتا ہے لیکن اوشاڈا فرنانڈو اور وکٹ کیپر نروشان ڈکویلا نے صورتحال کو سنبھالا اور سکور 201 تک پہنچا دیا۔

تاہم اس موقع پر ڈکویلا، جو اعتماد سے کھیل رہے تھے، 65 رنز بنا کر حارث سہیل کی گیند پر ریورس سوئپ کھیلتے ہوئے بولڈ ہو گئے۔

سری لنکا کی ساتویں وکٹ نسیم نے حاصل کی جب انھوں نے دلروان پریرا کو رضوان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔

دوسری طرف فرنانڈو کی مزاحمت جاری ہے، انھوں نے اپنی پہلی سنچری مکمل کی اور وکٹ پر 102 رنز بنا کر موجود ہیں۔

سری لنکا سات وکٹوں کے نقصان پر 212 رنز بنا چکی ہے اور ابھی 264 رنز کے خسارے میں ہے۔

سری لنکا کی تین وکٹیں پاکستان کی 13 سال کے بعد کسی ہوم ٹیسٹ سیریز میں فتح کی راہ میں مزید حائل ہیں۔ پاکستان نے آخری دفعہ کراچی میں ہی 2006 میں ویسٹ انڈیز کو شکست دی تھی ۔

آج پاکستان کی طرف سے نسیم نے 31 رنز دے تین جبکہ شاہین، عباس، یاسر اور حارث سہیل نے ایک، ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔

پاکستان کی فیلڈنگ آج معیاری رہی رضوان نے وکٹ کے کے ہیچھے تین مشکل کیچ لے کر جیت کے سکرپٹ کو آسان بنا دیا۔

پاکستان کی گذشتہ دو دن کی کارکردگی نے نہ صرف ٹیم کے حوصلے بلند کیے بلکہ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور اظہر علی پر اٹھنے والی آوازوں کو بھی خاموش کر دیا۔

اظہر علی کی کپتانی ابھی بھی محتاط انداز کی ہے، جس پر رمیض راجہ اور رسل آرنلڈ نے دوران کمنٹری فیلڈ پلیسنگ پر سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کے پاس تقریباً 500 رنز کی برتری ہے تو آپ دفاعی فیلڈ کیوں رکھتے ہیں ۔

آج چار دنوں میں پہلی دفعہ نیشنل سٹیڈیم میں تماشائیوں کی بڑی تعداد نظر آئی، جنھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو کھل کر داد دی۔

پاکستانی بولروں کو کل کے پہلے سیشن میں صرف پچ کے ان سپاٹس کو استعمال کرنا ہے، جہاں بولروں کے پاؤں سے پڑنے والے نشانات پر گیندیں سری لنکا کے بقیہ تین بلے بازوں کے لیے کسی مشین گن کے گولوں سے کم نہیں ہوں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ