پاکستان میں سات ہزار عسکریت پسندوں کا علاج کرنے والا مسیحی ڈاکٹر

ہزاروں عسکریت پسندوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر ریجنالڈ کو طالبان نے تقریباً ایک مہینہ یرغمال رکھنے کے بعد چھوڑ دیا۔

پینیل میموریل کرسچیئن ہسپتال بنوں کے بانی مسیحی ڈاکٹر ریجنالڈ ہمایوں کو آٹھ دسمبر، 2007 کو طالبان نے اغوا کر لیا۔

ڈاکٹر ریجنالڈ ہمایوں کو ڈیرہ اسماعیل خان میں کلینک جاتے ہوئے ان کے ڈرائیور خالد پرویز سمیت اغوا کیا گیا۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈکراس نے اس ہسپتال کو علاقے میں طالبان سرگرمیوں کے نتیجے میں متاثرہ افراد اور جنگجوؤں کے علاج کی ذمہ داری دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ریجنالڈ کو دو جنوری، 2008 کو رہا کر دیا گیا۔ اپنے اغوا کے دوران گزرنے والے وقت میں انہیں باربار اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا لیکن انہوں نے مزاحمت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس دوران ڈرائیور نے بھی ان کا ساتھ دیا۔

طالبان خالد پر یہ کہہ کر دباؤ ڈالتے کہ وہ ایک مسلمان ہے لہٰذا اسے ایک’کافر‘کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر ریجنالڈ طالبان سے بات چیت کرتے اور انہیں بتاتے کہ کسی کو جبری طور پر مسلمان کرنا غیر اسلامی عمل ہے۔

بعد میں طالبان نے ان سے کہا کہ وہ آئی سی آرسی کو دو کروڑ روپے تاوان کے لیے خط لکھیں جس پر ڈاکٹر ریجنالڈ نے انہیں بتایا کہ ایسا ممکن نہیں۔ بالآخر طالبان نے انہیں رہا کر دیا۔

تاہم رہائی کے بعد وہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے تمام عرصے کے دوران ایک سال تک کسی سرکاری دستاویز کے بغیر ان کا علاج کرتے رہے کیونکہ طالبان انہیں بلیک میل کرتے اور کہتے ’آپ کو ہمارے لیے یہ کرنا ہے کیونکہ ہم نے آپ کو بغیر تاوان آزاد کیا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا