وہ نام جو چھپانا تھا ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو بتا دیا

امریکی صدر کی جانب سے ایک سی آئی اے ملازم کا نام سوشل میڈیا پر افشا کرنے کے بعد خود ان کی پارٹی میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ وہ ٹوئٹر پر احتیاط سے کام لیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا ہے(اے ایف پی)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے  اپنے مواخذے کا سبب بننے والے وسل بلوئر اور سی آئی اے ملازم کا نام سوشل میڈیا پر افشا کرنے کے بعد خود ان کی پارٹی میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ وہ ٹوئٹر پر احتیاط سے کام لیں۔

ٹرمپ نے جمعے کی رات @surfermom77 سے پوسٹ ہونے والی ایک ٹوئٹ اپنے چھ کروڑ اسی لاکھ فالوورز کے لیے ری شیئر کر دی تھی، جس کے بعد امریکی صدر کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔

ٹرمپ کے اہم اتحادی اور ری پبلکن سینیٹر جان کینیڈی نےاتوار کو فاکس نیوز سے گفتگو میں کہا: ’اگر صدر بہت زیادہ ٹویٹس سے گریز کریں، تو اس سے ان کے دماغ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، لیکن صدر صاحب کے لیے ضروری نہیں کہ وہ میرا مشورہ سنیں، نہ ہی میں ان سے اس کی توقع کرتا ہوں۔‘

ٹویٹ میں واضح طور مبینہ وسل بلوئر کا نام موجود ہے اور کہا گیا ہے کہ اس نے یوکرائن سکینڈل کا سبب بننے والی شکایت درج کرا کر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا ہے کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی الیکشن میں اپنے حریف جو بائیڈن کی تحقیقات کے لیے یوکرائن پر دباؤ ڈالا تھا۔

ان دنوں کرسمس کی چھٹیاں منانے والے امریکی صدر نے جمعے کا زیادہ تر وقت مشکوک نظر آنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے اپنی حمایت اور ڈیموکریٹ مخالف ٹویٹس ری شیئر کرنے میں گزارا۔ ٹرمپ کے خلاف شور و غوغا بننے والی یہ ٹوئٹ ہفتے کی صبح تک ان کی ٹائم لائن سے غائب ہو چکی تھی اور یہ واضح نہیں کہ ایسا کس نے اور کیوں کیا۔

ہفتے کی شام ٹوئٹر نے تسلیم کیا کہ ایک تکنیکی خرابی کی وجہ سے ٹرمپ کی ری ٹوئٹ کچھ صارفین تک پہنچی اور کچھ تک نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹوئٹر نے ایک بیان میں اپنے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ خرابی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیاسی ایکشن گروپ ’دی ڈیموکریٹک کو الیشن‘ نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں کہا ’اب تک ٹرمپ وسل بلوئر کی شناخت ظاہر کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے آئے تھے، لیکن ان کی ری ٹوئٹ کے بعد مبینہ وسل بلوئر کا نام ان کے چھ کروڑ اسی لاکھ فالوورز تک پہنچ گیا۔‘

ٹرمپ گذشتہ کئی مہینوں سے اس وسل بلوئر کا نام اشفا کرنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ وہ شکایت کر رہے تھے کہ انہیں الزام لگانے والے وسل بلوئر کا سامنا کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔

وائٹ ہاؤس نے تاحال اس معاملے پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔ وسل بلور کی اصطلاح ان افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کسی حکومت یا ادارے میں ہونے والے غلط کاموں کی نشان دہی کریں۔

حکومت کے غلط کاموں کی نشان دہی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے والے ایک قانون کے تحت وسل بولئر کو تحفظ حاصل تھا۔ تاہم ٹرمپ اور ان کے اتحادی دعویٰ کرتے ہیں کہ مذکورہ قانون انہیں وسل بلوئر کی شناخت ظاہر کرنے سے نہیں روکتا۔

اضافی رپورٹنگ اے ایف پی/ واشنگٹن پوسٹ

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ